ملک کے مختلف شہروں میں ہونے والی موسلادھار بارشوں کے باعث کرنٹ لگنے اور دیوار گرنے کے واقعات میں اب تک 2 بچوں سمیت 17 افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ جہلم میں پانی گھروں میں داخل ہوگیا۔
اسلام آباد میں پرانے حاجی کیمپ کے قریب زیر تعمیر انڈر پاس کی دیوار گرنے سے 11 مزدور جاں بحق ہوگئے جبکہ ملبے سے 4 افراد کوزندہ نکالا لیا گیا۔
افسوسناک واقعہ گولڑہ موڑ چوک پر پیش آیا جہاں زیر تعمیر انڈر پاس کی دیوار کے ساتھ مزدور کیمپ لگا رکھا تھا، آندھی اور تیز بارش کے باعث دیوار مزدوروں کے کیمپ پر جاگری، جس کے نتیجے کیمپ میں سوئے تمام مزدور ملبے تلے دب گئے، جن میں سے 11 مزدور جاں بحق ہوگئے۔
حادثے کے بعد ریسکیو 1122 کی ٹیموں نے جائے حادثہ پر پہنچ کر امدادی کارروائی کی اور ملبے تلے دبے افراد کو نکالا۔ کارروائی میں بھاری مشینری کا استعمال بھی کیا گیا۔
پولیس کے مطابق امدادی ٹیموں نے مشین کی مدد سے 11 افراد کی لاشیں نکال لی ہیں، ملبے سے 5 افراد کوزندہ نکالا گیا جو پمز اسپتال میں زیر علاج ہیں جبکہ مزید افراد کی تلاش کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ زیرتعمیر انڈرپاس کی دیوار 11 فٹ اونچی اور تقریبا 100 فٹ لمبی تھی، جو آندھی اور بارش کا زور برداشت نہ کرسکی اور مزدوروں کے کیمپ پر جا گری۔
شدید بارش کے دوران ایک دوسرے واقعے میں تھانہ کھنہ کے علاقے محمد ٹاؤن میں دیوار گر گئی، جس کے نیچے دب کر 11 سالہ بچی جاں بحق ہو گئی۔
اسلام آباد گولڑہ موڑ کے قریب دیوار گرنے سے جاں بحق مزدوروں کی شناخت کرلی گئی جن میں محمد شعیب، زاہد، کریم، نور محمد، کلیم اللہ، جلال دین، اکبرزادہ، اسرافیل، نعمان، محمد خالد اور یٰسین شامل ہیں جبکہ زخمی ہونے والوں میں فاروق، محمد شکیل، عنایت، رحمان اور معلم خان شامل ہیں۔
راولپنڈی اور اسلام آباد میں اب تک 186 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے ، نالہ لئی میں پانی کی سطح 16 فٹ سے تجاوز کرگئی، انتظامیہ نے خطرے کے سائرن بجا دیے۔
پاک فوج کے دستے نالہ لئی پہنچ گئے ہیں، رین ایمرجنسی کے پیش نظر دستے نالہ لئی پر تعینات ہیں، کمشنر راولپنڈی کا کہنا ہے کہ پاک فوج ضلعی انتظامیہ کے ہمراہ موجود رہے گی۔
کٹاریاں میں پانی کی سطح 19 فٹ اور گوالمنڈی میں 18 فٹ تک پہنچ گئی، دونوں جگہوں سے آبادی کا انخلاء کروا دیا گیا۔
سب سے زیادہ شمس آباد کے مقام پر 186 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی، چکلالہ کے مقام پر69، سید پور37 ملی میٹر، بوکرہ129 ، گولڑہ اور ایچ 8 میں 93 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔
دوسری جانب آزاد کشمیر میں بھی مون سون کی بارشوں کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے۔
مظفرآباد اور گردونواح میں بارش سے موسم خوشگوارتو ہوا لیکن سڑکیں تالاب بن گئیں۔
مظفرآبادکے دریاؤں اور ندی نالوں میں پانی کی سطح بلند ہے اور بارشوں کے دوران لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ ہے۔
اسی طرح جلالپور پیروالا شہر اور گردونواح میں بارش شروع ہوتے ہی حسبِ معمول بجلی غائب ہوگئی۔
دوسری جانب اسلام آباد پشاور موٹروے پر بارش کے دوران 4 بسیں آپس میں ٹکرا گئیں۔ حادثے میں خواتین اور بچوں سمیت 15 مسافر زخمی ہو گئے۔
امدادی ٹیموں کے مطابق اسلام آباد پشاور موٹروے براما انٹرچینج کے قریب 4 بسیں آپس میں ٹکرائیں، جس میں 15 مسافر زخمی ہوئے۔
ریسکیو 1122 راولپنڈی اور اٹک نے زخمیوں کو ٹیکسلا اور واہ کینٹ کے اسپتالوں میں منتقل کیا۔
موٹروے پولیس نے حادثے کا شکار ہونے والی بسوں کو سڑک سے ہٹا کر ٹریفک بحال کردیا، متاثرہ بسوں کو مقامی پولیس نے تحویل میں لے کر تفتیش شروع کردی ہے۔
راولپنڈی میں گزشتہ رات اورصبح موسلا دھار بارش سے متعدد گھروں میں 5 سے 6 فٹ تک پانی گھس آیا، پانی تو گھروں سے نکل گیا لیکن ان گھروں میں تباہی کے اثرات تاحال موجود ہیں۔
نگراں وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے ریسکیو 1122، پی ڈی ایم اے اور انتظامیہ کو ہدایات جاری کرتے ہوئے شدید بارش کے باعث راولپنڈی کے نشیبی علاقوں سے فوری نکاسی آب کا حکم دے دیا۔
محسن نقوی نے ہدایت کی کہ انتظامیہ اور متعلقہ ادارے نشیبی علاقوں میں نکاسی آب کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائیں، بارشی پانی کی نکاسی کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کیے جائیں، انتظامیہ اور متعلقہ اداروں کے افسران نکاسی آب کا کام مکمل ہونے تک فیلڈ میں موجود رہیں۔
نگراں وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ ندی نالوں میں طغیانی کے خدشے کے پیش نظر تمام احتیاطی اقدامات کیے جائیں، نالہ لئی کی صورتحال کو مسلسل مانیٹر کیا جائے، نکاسی آب کا عمل مکمل کرنے کے بعد رپورٹ وزیراعلیٰ آفس کو پیش کی جائے۔
آئیسکو کے تمام آپریشن سرکل کی حدود میں موسلا دھار بارش کے باعث 40 سے زائد فیڈرز پر ٹرپنگ اور فالٹ رپورٹ ہوئے۔
ترجمان آئیسکوراجہ عاصم نے بتایا ہے کہ متاثرہ فیڈرز میں لوہی بھیر، ایف سیون ون، ریڈیو پارک، جنڈ سٹی اور فتح جنگ شامل ہے۔ آپریشن ٹیمیں متاثرہ فیڈرز پر بجلی بحال کرنے کے لیے مصروف عمل ہیں۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ بارش کے باعث بجلی بحالی کی کارروائیوں میں فیلڈ اسٹاف کو مشکلات کا سامنا ہے، صارفین بارش کے دوران بجلی کی تاروں کھمبوں تاروں اور دیگر تنصیبات سے دور رہیں۔
لاہور میں موسلا دھار بارش کے باعث کرنٹ لگنے کے مختلف واقعات میں 2 بچوں سمیت 5 افراد جاں بحق ہوگئے۔ بچوں کی ہلاکت پر نوٹس لیتے ہوئے ڈپٹی کمشنر لاہور نے رپورٹ طلب کرلی ہے۔
کئی دن سے جاری گرمی اور حبس کی لہر کو موسلا دھار بارش سے بریک لگ گئی۔
واسا لاہور کے مطابق لاہور میں سب سے زیادہ بارش تاجپورہ میں 90 ملی میٹر ریکارڈ ہوئی۔
ائرپورٹ کے علاقے میں 59، نشتر ٹاون میں 55، اپر مال میں 51، لکشمی چوک میں 44 اور گلبرگ میں 32 ملی میٹر بارش ہوئی، بارش کے بعد نشیبی علاقوں کی سڑکیں پانی میں ڈوب گئیں۔
بارش کے باعث کرنٹ لگنے کے مخلتف حادثات میں 5 افراد جان کی بازی ہار گئے۔
ریسکیو کے مطابق ہربنس پورہ میں کرنٹ لگنے سے اعجاز نامی نوجوان جاں بحق اور ایک زخمی ہوا۔
ڈیفنس میں 32 سالہ سلمان اور ٹھوکر نیاز بیگ میں ایک نامعلوم شخص جان سے گیا۔
چرر پنڈ گاؤں میں بارش کے پانی میں نہاتے ہوئے کرنٹ لگنے سے 2 بچے زبیر اور سیف اللہ جاں بحق ہوئے جبکہ ایک بچہ زخمی ہوگیا۔
لیسکو کے مطابق موسلادھار بارش سے 100 سے زائد فیڈرز ٹرپ ہوئے جن میں سے بیشتر کو تکنیکی خراب دور کر کے بحال کر دیا گیا ہے۔
لاہور کے علاقے ٹھوکرنیاز بیگ کے قریب شہری کو بجلی کے کھمبے سے کرنٹ لگ گیا، ریسکیو ٹیم موقع پر پہنچ گئی، جسے ابتدائی طبی امداد دی جا رہی ہے۔
ریسکیو کا کہنا ہے کہ متاثرہ شخص کو قریبی اسپتال منتقل کیا گیا، زخموں کی تاب نہ لاتے ہو شہری دم توڑ گیا، متاثرہ شخص کی شناخت نہ ہوسکی، متوفی کی عمر 30 سے 35 سال ہے۔
لاہور کے مختلف علاقوں بارش کے بعد بجلی کی بحالی کا کام شروع ہوگیا ہے۔
ترجمان لیسکو نے بتایا کہ لیسکو فیلڈ اسٹاف نے 60 فیڈرز سے سپلائی بحال کر دی جبکہ 40 فیڈرز سے سپلائی تا حال معطل ہے۔
ترجمان نے کہا کہ موسلادھار بارش سے لیسکو کے 100 سے زائد فیڈرز ٹرپ کر گئے تھے، فیڈرز ٹرپ ہونے اور دیگر تکنیکی خرابیوں کے باعث متعدد علاقے بجلی سے محروم ہو گئے۔
ترجمان لیسکو نے مزید کہا کہ بجلی کی بندش کے باعث شہریوں کو شدید پریشانی کا سامنا، لیسکو چیف کی ہدایت پر فیلڈ سٹاف کی جانب سے بحالی کا کام جاری ہے۔
مون سون بارشوں کا سلسلہ 19 تا 23 جولائی تک جاری رہنے کا امکان ہے، این ڈی ایم اے نے تمام متعلقہ محکموں کو ہدایات جاری کردی۔
شدید بارش کے نتیجے میں دریائے جہلم اور چناب میں درمیانے سے اونچے درجے کی سیلابی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے۔
این ڈی ایم اے نے حالیہ بارشوں کے ممکنہ اثرات کے پیش نظر تمام متعلقہ وفاقی اداروں، صوبائی حکومتوں اور میونسپل انتظامیہ کو ضروری احتیاطی تدابیر کو یقینی بنانے اور ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے عملہ و مشینری کی دستیابی یقینی بنانے کی ہدایات جاری کردی۔
گلگت بلتستان میں گلوف کے خطرے کے پیش نظر تمام متعلقہ اداروں کو پیشگی اقدامات کی ہدایت کرتے ہوئے این ڈی ایم اے نے بتایا کہ نشیبی علاقوں میں سیلابی صورتحال جبکہ پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کا خدشہ ہے۔
این ڈی ایم اے نے کہا ک ہمتعلقہ محکمے سیلابی ریلوں، نشیبی علاقوں اور ندی نالوں کے قریب گاڑیوں کی نقل وحرکت کو محدود رکھنے کے لیے بھی آگاہی مہم چلائیں جبکہ عوام موسمی حالات سے آگاہ رہیں اور پہاڑی و لینڈ سلائیڈ کے خطرے سے دوچار علاقوں کے سفر میں احتیاط برتیں۔
این ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ ہنگامی صورتحال میں مقامی انتظامیہ کی جانب سے دی گئی ہدایات پر عمل کریں اور ان سے تعاون کریں۔
محکمہ موسمیات کے مطابق کراچی میں آئندہ چوبیس گھنٹوں میں موسم جزوی ابرآلود رہے گا، جبکہ رات اور دن میں بوندا باندی کا امکان ہے۔
شہر میں جمعرات سے مون سون کا دوسرا سسٹم انٹری دے گا، جس کے باعث 20 سے 22 جولائی تک شہر میں گرج چمک کے ساتھ بارش متوقع ہے۔
محکمہ موسمیات نے شہر کے چند علاقوں اور مضافات میں موسلا دھار بارش کی پیشگوئی کی ہے اور شہر کا زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 35 ڈگری سینٹی گریڈ تک جانے کا امکان ہے، ہوا میں نمی کا تناسب 42 فیصد ہے، جنوب مغرب کی سمت سے چلنے والی ہوا کی رفتار 18 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے۔
سندھ سمیت ملک بھر میں رواں ہفتے مون سون کی مزید بارشوں کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ سندھ حکومت نے تمام بیراجوں کے چیف انجنیئرز کو الرٹ جاری کردیا گیا۔
ملک بالائی علاقوں بارکھان، لورالائی، قلات، خضدار، ژوب میں گرج چمک کے ساتھ بارش متوقع ہے۔
لسبیلہ، آواران، موسیٰ خیل، ڈی جی خان، ملتان، بہاولپور، رحیم یارخان، سکھر، لاڑکانہ اور جیکب آباد میں 19 سے 21 جولائی تک وقفے وقفے سے بارش کا امکان ہے۔
19 سے 23 جولائی تک تھرپارکر، عمرکوٹ، میرپورخاص، سکھر، لاڑکانہ، جیکب آباد، دادو اضلاع میں گرد و غبار کے طوفان اور بارش کا امکان ہے۔
شہید بینظیر آباد، حیدرآباد، سانگھڑ، بدین، ٹھٹھہ اور کراچی کے اضلاع میں 20 سے 22 جولائی تک کبھی کبھار وقفے وقفے سے گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔
بلوچستان میں بھی مون سون بارشوں کا دوسرا اسپیل داخل ہوچکا ہے، پی ڈی ایم اے نے نیا الرٹ جاری کردیا ہے۔
پی ڈی ایم اے بلوچستان کے مطابق بلوچستان میں مون سون بارشوں کے دوسرے اسپیل میں ژوب، قلعہ سیف اللہ، آواران اور نصیر آباد کے علاقوں میں بارشوں کا سلسلہ جاری رہا، جہاں سیلابی ریلے آنے اور ٹریفک حادثات کے سبب 6 افراد جاں بحق جبکہ 13 افراد زخمی ہوئے۔
مرنے والوں میں چار مرد ایک بچہ اور ایک خاتون جبکہ زخمیوں میں چھ خواتین دو بچے اور پانچ مرد شامل ہیں۔
اس کے علاوہ 14 مکانات کو بھی نقصان پہنچا جن میں سے دو مکانات زیادہ متاثر ہوئے۔
محکمہ پی ڈی ایم اے کے مطابق مون سون کا یہ دوسرا سپیل 21 جولائی تک رہے گا، اس دوران صوبہ کے بیشتر اضلاع میں موسم گرم مرطوب رہے گا۔
کوہلو، ژوب، موسیٰ خیل، قلات، بارکھان، لورالائی، ڈیرہ بگٹی میں چند مقامات پر ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا آج بھی امکان ہے۔