بنگلہ دیش میں نگران حکومت بنوانے کے لئے ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے ہیں اور جلاؤ گھیراؤ میں ایک فرد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوگئے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق سڑکوں پر نکلنے والے مظاہرین نے بنگلہ دیش میں آئندہ برس جنوری میں متوقع انتخابات سے قبل وزیراعظم شیخ حسینہ کی برطرفی کا مطالبہ کیا ہے۔
حزب اختلاف کی سیاسی جماعت بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) جس کی قیادت سابق وزیر اعظم خالدہ ضیا کے ساتھ ان کے متعدد اتحادی کررہے ہیں، جنہوں نے حسینہ واجد کے عہدے سے دستبردار ہونے کا مطالبہ کیا۔ مزید یہ بھی شامل تھا کہ ایک غیر جانبدار نگراں حکومت کے تحت ملک میں انتخابات کروائے جائیں۔
گزشتہ روز اپوزیشن کے ہزاروں کارکنوں نے دارالحکومت ڈھاکہ اور دیگر شہروں میں مارچ کرتے ہوئے حسینہ کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا۔
عوامی لیگ جماعت سے تعلق رکھنے والی شیخ حسینہ 2009 سے دنیا کے آٹھویں سب سے زیادہ آبادی والے ملک پر حکومت کر رہی ہیں، جبکہ ان پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور بدعنوانی کے الزامات ہیں۔
بی این پی کے سیکرٹری جنرل مرزا فخر الاسلام عالمگیر نے شیخ حسینہ کو حکومت سے فوری طور پر استعفیٰ دینے، پارلیمنٹ تحلیل کرنے اور اقتدار عبوری انتظامیہ کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ڈھاکہ کے مختلف حصوں سے ہزاروں کی تعداد میں کارکنان مارچ میں شامل ہوئے جس کی وجہ سے مختلف مقامات پر ٹریفک کی روانی بھی متاثر ہوئی، اس مارچ میں عام افراد بھی شریک ہوئے۔
بی این پی کے ترجمان ظہیر الدین سواپن نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ “ہمارے ایک کارکن سجیب حسین کو حکمراں جماعت عوامی لیگ کے طلبہ ونگ کے لوگوں نے لکشمی پور میں گولی مار کر ہلاک کیا ہے۔
ظہیر الدین نے الزام عائد کیا کہ پولیس نے جنوبی ساحلی ضلع میں بی این پی کے سینکڑوں حامیوں پر فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں 200 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
لکشمی پور اسپتال کے ایک ڈاکٹر جوینال عابدین نے تصدیق کی کہ ایک شخص ہلاک اور 50 دیگر زخمی ہوئے ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ ہمیں پوسٹ مارٹم کرانا ہے تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ موت کی وجہ کیا ہے۔
گزشتہ ہفتے ڈھاکہ میں تقریباً 50 ہزار افراد نے ایک ریلی میں شرکت کی، جو بغیر کسی تصادم کے منتشر ہوگئی تھی۔
انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی نے کارکن کی موت کی فوری اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ساتھ ہی مغربی حکومتوں نے بنگلہ دیش کے سیاسی ماحول پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
اس معاملے پر امریکا نے آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کا مطالبہ کیا ہے اور محکمہ خارجہ کے دو سینئر نمائندوں نے گزشتہ ہفتے ڈھاکہ میں مقامی حکام سے ملاقات کی ہے۔