اسلام آباد کی مقامی عدالت میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف ٹوٹل 11 مقدمات کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے سابق وزیراعظم کی 4 مقدمات میں ضمانت کنفرم کردی جبکہ دیگر 6 مقدمات میں عبوری ضمانت میں توسیع کردی۔
اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی 5 عدالتوں میں 11 مقدمات میں پیش ہوئے۔
ایڈیشنل سیشن جج فرخ فرید نے تھانہ شہزاد ٹاون میں درج 2 مقدمات، ایڈیشنل سیشن جج سکندرخان نے تھانہ مارگلہ اور جج سید ہارون نے تھانہ کھنہ میں درج مقدمات کی سماعت کی۔
عدالتوں نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر چیئرمین پی ٹی آئی کی ضمانت کنفرم کر دی۔
ایڈیشنل سیشن جج طاہرعباس سپرا نے چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف 6 مقدمات کی سماعت کی۔
تفتشی افسر نے 3 مقدمات میں شامل تفتیش نہ ہونے کا بتایا تو چیئرمین پی ٹی آئی نئے شامل تفتیش ہونے کی یقین دہانی کرائی۔
عدالت نے سابق وزیراعظم عمران خان 25 جولائی تک عبوری ضمانت میں توسیع کردی۔
جوڈیشل مجسٹریٹ ملک امان نے خاتون جج دھمکی کیس کی سماعت کی۔ عمران خان نے روسٹرم پر آکر کہا کہ جوش خطابت میں ایک مظاہرے میں الفاظ کہیں تھے، میں اپنے الفاظ پر معافی مانگنے کے لیے جج زیبا چوہدری کی عدالت بھی گیا، آج تک میں نے کوئی قانون نہیں توڑا۔
عدالت نے اسپیشل پراسیکیوٹررضوان عباسی سے درخواستِ بریت پردلائل طلب کرلیے۔ بعدازاں کیس کی سماعت 24 جولائی تک ملتوی کر دی گئی۔