وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ اعظم خان کا اقبالی بیان سامنے آگیا ہے، یہ اقبالی بیان چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف فردِ جرم ہے۔
سابق وزیراعظم عمران خان کے پرنسپل سیکریٹری اعظم خان کی جانب سے سائفر معاملے پر بیان ریکارڈ کرانے کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ ایک شخص نے ذاتی مفاد کیلئے ملک کے خلاف سازش کی، ایک شخص نے ذاتی مفاد کیلئے کھیل کھیلا، ایک شخص نے سائفر کے نام ڈرامہ کیا۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ڈرامے کی سزا لازمی ملنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ شاہ محمود قریشی بھی مکمل طور پر اس ڈرامے میں ملوث ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اعظم خان کے بیان سے پتا چل گیا کہ اصل میر جعفر کون ہے۔
وزیر داخلہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس معاملے میں عمران خان کی گرفتاری ضروری ہے کیونکہ ان سے وہ سائفر بھی برآمد کرنا ہے، جس کے بارے میں سابق وزیراعظم نے اعظم خان کو بتایا تھا کہ وہ ان سے گم گیا۔
انہوں نے کہا کہ امریکی سائفر سے متعلق ہونے والی تحقیقات اور سابق بیورو کریٹ اعظم خان کے بیان کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی اور سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف سیکرٹ ایکٹ کے تحت مقدمہ چلایا جائے گا تاہم عمران خان کے خلاف آرٹیکل چھ کے تحت کارروائی لیگل ڈیپارٹمنٹ کی رائے کے بعد کی جائے گی۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ جلسے میں کاغذ لہرایا گیا بعد میں کہا گیا کہ گم ہوگیا، جب ان سے پوچھا کہ کل تو آُ نے جلسے میں دکھایا ہے تو کہا گیا کہ وہ تو میں نے ایسے ہی ایک کاغذ لہرا دیا تھا۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ سائفر کے ڈرامے سے پاکستان کی ساکھ کونقصان پہنچا۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ذاتی مفادات کیلئے ملک کے مفادات کو قربان کیا گیا، چیئرمین پی ٹی آئی نے ملک میں انارکی پیدا کی، 9 مئی کو بھی ملکی ساکھ کو نقصان پہنچایا گیا، 9 مئی کو کوشش کی گئی کہ ملک میں انارکی ہوجائے، یہ جتھہ ملکی مفاد کے خلاف سازش کررہا تھا، ان کے تانے بانے ملک کے باہر سے بھی ملتے تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اعظم خان نے اپنے ضمیر کو مطمئن کرنے کیلئے بیان دیا۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ سائفر اب بھی عمران خان کے پاس ہے، یہ ان سے برآمد کیا جانا چاہیے۔
ایک سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کا نام لینے پر پابندی میرے علم میں نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان نے اپنے جرائم کا جواب دینا ہی ہے، بکرے کی ماں کب تک خیر منائے گی۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عمران خان کی گرفتاری کے حوالے سے کوئی پیش گوئی نہیں کرسکتا، چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف کیسز ثابت ہوچکے ہیں۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ اپنے بیان میں اعظم خان نے وضاحت کی ہے کہ وہ کہاں تھے، اعظم خان نے بتایا کہ وہ اپنے دوست کے گھر پر تھے، اعظم خان جہاں جانا چاہیں جس سے رابطہ رکھنا چاہیں رکھیں، منظر عام پر آنے کا فیصلہ اعظم خان کا اپنا فیصلہ تھا، میری اطلاعات کے مطابق اعظم خان کل سے اپنے گھر میں موجود ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ عدالت میں لایا جائے گا اور انصاف کیا جائے گا۔