سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کو نامعلوم مقام پر منتقل کرنے اور حبس بیجا میں رکھنے کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی گئی۔
سابق وزیراعلیٰ چوہدری پرویز الہٰی کی اہلیہ قیصرہ الہٰی کی جانب سے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی گئی۔
درخواست میں پنجاب حکومت، آئی جی پنجاب، آئی جی جیل خانہ جات اور ڈی سی لاہور کو فریق بنایا گیا۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ پرویز الہٰی کو رات ایک بجے کیمپ جیل سے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا، پرویز الہی کو نامعلوم افراد نامعلوم مقام پر لے گئے۔
درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ پرویز الہٰی کو بازیاب کراکے عدالت کے روبرو پیش کرنے کا حکم دیا جائے۔
اس سے قبل سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کو اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پرویز الٰہی کوآج صبح کیمپ جیل لاہورسےاڈیالہ جیل منتقل کیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ صدر پاکستان تحریک کو لاہور سے بذریعہ موٹروے روالپنڈی کی اڈیالہ جیل منتقل کیا گیا۔
واضح رہے کہ پرویز الہیٰ رقم کی مشکوک ٹرانزیکشنز کیس میں جوڈیشل ریمانڈ پرجیل میں ہیں ۔ انہیں 26 جون کو اینٹی کرپشن کیس میں ضمانت کے بعد ایف آئی اے نے حراست میں لیا تھا۔
دوسری جانب لاہورکی اینٹی کرپشن عدالت میں پرویز الہی کی رہائی کی روبکار پرعمل نہ کرنے اور اعتراض لگا کر واپس کرنے پر شو کاز نوٹس کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے جیل حکام کے خلاف شو کاز نوٹس کی کارروائی ختم کردی۔
ڈی آئی جی جیل خانہ جات نوید رؤف اور سپرنٹنڈنٹ کیمپ جیل عدالت میں پیش ہوئے، عدالت نے استفسار کیا کہ عدالتی حکم پر عملدرآمد میں تاخیر کیسے ہوئی۔
جواب میں آئی جیل خانہ جات نے کہا کہ میں معاملے کی انکوائری کر لیتا ہوں۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ ٹھیک ہے، آپ انکوائری کریں، آپ کے علم میں لانا ہی مقصد تھا۔
لاہور:اسپیشل جج اینٹی کرپشن علی رضا اعوان نے ان ریمارکس کے بعد کہا کہ جیل حکام کے خلاف شوکاز نوٹس کی کارروائی کو نمٹایا جاتا ہے۔