تجربہ کار امریکی سفارت کار ہنری کسنجر نے بیجنگ میں چین کے وزیر دفاع سے ملاقات کی ہے۔
چین کی وزارت دفاع کی جانب سے منگل کو جاری بیان کے مطابق لی شانگ فو نے کہا کہ چین اور امریکا کے درمیان ’دوستانہ رابطے‘ تباہ ہو گئے ہیں کیونکہ ’امریکہ میں کچھ لوگوں نے چین سے ملاقات نہیں کی تھی۔‘
بیان کے مطابق کسنجر نے کہا کہ وہ چین کے دوست ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نہ تو امریکہ اور نہ ہی چین ایک دوسرے کے ساتھ دشمن جیسا سلوک کرنے کا متحمل ہو سکتا ہے۔ اگر دونوں ممالک جنگ کرتے ہیں تو اس سے دونوں ممالک کے عوام کے لیے کوئی معنی خیز نتائج برآمد نہیں ہوں گے۔
100 سالہ سابق امریکی وزیر خارجہ کا یہ اچانک دورہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب امریکی ماحولیاتی مندوب جان کیری بیجنگ میں چینی حکام سے ملاقات کر رہے ہیں تاکہ اس بات پر تبادلہ خیال کیا جا سکے کہ دونوں ممالک موسمیاتی بحران سے نمٹنے کے لیے کس طرح تعاون کر سکتے ہیں۔۔دونوں سپر پاورز کے درمیان تعلقات کئی ماہ سے تنزلی کا شکار ہیں لیکن محتاط امید ہے کہ دونوں جانب سے باضابطہ مذاکرات کا دوبارہ آغازبہتر تعلقات کی بنیاد رکھ سکتا ہے۔
کسنجر کا دورہ، جس کی تشہیر نہیں کی گئی تھی، میٹنگز کے سرکاری روسٹر سے ہٹ کر ہے۔ جولائی 1971 میں بیجنگ کے ان کے خفیہ دورے کو تقریبا 52 سال ہو چکے ہیں، جس نے اس وقت کے امریکی صدر رچرڈ نکسن کے لیے امریکہ اور چین کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کی راہ ہموار کی تھی۔
نصف صدی سے زائد عرصہ گزر جانے کے بعد بھی کسنجر کو بیجنگ میں بہت سے لوگ ’چین کے دوست‘ کے طور پر دیکھتے ہیں۔ مئی میں سرکاری اخبار گلوبل ٹائمز نے کسنجر کے ’تیز رفتار‘ دماغ کی تعریف کی تھی۔
کسنجر باربار خبردار کر چکے ہیں کہ امریکہ اور چین کے درمیان تنازع کے ’تباہ کن‘ نتائج برآمد ہوں گے۔
چین 2018 سے امریکی پابندیوں کا نشانہ بنا ہوا ہے،جن کا تعلق ہتھیاروں کے سب سے بڑے برآمد کنندہ سے روس سے لڑاکا طیاروں کی خریداری سے ہے، جسے بیجنگ واشنگٹن کے ساتھ فوجی مذاکرات دوبارہ شروع کرنے سے انکار کی ایک وجہ قرار دیتا ہے۔
گزشتہ چین کے ڈیفنس سیکرٹری لی شنگفو نے سنگاپور میں شنگریلاڈائیلاگ کے دوران میں اپنے امریکی ہم منصب لائیڈ آسٹن سے ملاقات سے انکار کر دیا تھا۔
برطانوی اخبار دی گارڈین کے مطابق چین کی وزارت خارجہ نے فوری طور پر اس حوالے سے تبصرہ کرنے کی درخواست پر جواب نہیں دیا۔