چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے غیرشرعی نکاح کیس کو قابل سماعت قراردینے کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں اپیل دائر کردی۔
اسلام آباد کے سیشن کورٹ میں سول جج قدت اللہ نے گزشتہ روزمحفوظ شدہ فیصلہ سُناتے ہوئے اس کیس کو قابل سماعت قراردیا تھا۔
عدالت نے کیس قابل سماعت قراردینے کے علاوہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کی 20 جولائی کو طلبی کے لیے نوٹس جاری کیے تھے۔
گزشتہ روز غیرشرعی نکاح کیس میں درخواست گزارکے وکیل رضوان عباسی نےدلائل دیے تھے۔
وکیل راجہ رضوان عباسی کا کہنا ہے کہ عدت کے دوران شادی غیر قانونی ہے، ایسا کہنا فراڈ ہے کہ 2018 کے پہلے دن شادی کریں گے تو وزیرِ اعظم بن جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ جنوری 2018 میں بشریٰ بی بی عدت میں تھیں، ان کی طلاق نومبر میں ہوئی تھی۔ اگر شادی قانونی تھی تو دوبارہ نکاح کیوں کیا، بنی گالہ سے فراڈ شروع ہوا اور نکاح لاہور میں ہوا۔ نکاح خواں کو بھی اسلام آباد سے نکاح کے لیے لے جایا گیا، فروری 2018 میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کا نکاح دوبارہ اسلام آباد میں پڑھایا گیا۔
واضح رہے کہ عمران خان کیخلاف دوران عدت نکاح کا مقدمہ چند روز پہلے دوبارہ کھل گیا تھا جب 13 جولائی کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد کے سیشن جج اعظم خان نے چئیرمین پی ٹی آئی کے خلاف غیر شرعی نکاح کیس پر دائر اپیل منظور کی تھی۔
فاضل عدالت نے غیر شرعی نکاح کیس قابل سماعت قرار دیتے ہوئے سول جج نصر مِن اللہ کے فیصلے کو کالعدم قراردیتے ہوئے سول کورٹ کو دوبارہ سننے کی ہدایت کی تھی۔
سول جج نصرمِن اللہ نے چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف غیر شرعی نکاح کیس ناقابلِ سماعت قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ دوران عدت نکاح کا معاملہ عدالت کے دائرہ اختیار سے باہر ہے۔