شام کے دارالحکومت دمشق کے قریب اسرائیل کے فضائی حمل کے نتیجے میں دو شامی فوجی زخمی ہوگئے ۔
شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی سانا نے بدھ کی علی الصبح خبردی کہ شام کے فضائی دفاع نے مقامی وقت کے مطابق رات 12 بج کر 25 منٹ پر اسرائیل کے زیر قبضہ گولان کی پہاڑیوں سے داغے گئے اسرائیلی میزائلوں کا مقابلہ کیا اور ان میں سے زیادہ تر کو مار گرایا۔
سانا نے فوجی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ میزائل حملے میں دو شامی فوجی زخمی ہوئے ہیں اور ’کچھ مادی نقصان‘ ہوا ہے۔
برطانیہ میں قائم سیریئن آبزرویٹری فارہیومن رائٹس کا کہنا ہے کہ یہ فضائی حملے اس سال اب تک اسرائیل کی جانب سے شام میں اہداف کو نشانہ بنانے کا 20 واں موقع ہے۔
مانیٹر کے مطابق ان حملوں میں دیمس شہر میں ہوائی اڈے کے قریب فوجی ٹھکانوں کے ساتھ ساتھ دارالحکومت کے مغرب میں بیروت دمشق شاہراہ کو نشانہ بنایا گیا جہاں شامی فوج کے ایلیٹ ارکان تعینات ہیں۔
آبزرویٹری، جس کے پاس جنگ زدہ ملک میں ذرائع کا ایک وسیع نیٹ ورک ہے، نے کہا کہ میزائلوں نے شامی حکومت کے اتحادی لبنانی مسلح گروپ حزب اللہ کے گوداموں کو نشانہ بنایا، جس سے آگ لگ گئی۔
اسرائیل نے حالیہ برسوں میں شام کے حکومت کے زیر کنٹرول علاقوں پر سیکڑوں فضائی حملے کیے ہیں لیکن وہ شاذ و نادر ہی اس کی ذمہ داری قبول کرتا ہے۔
شام پر اسرائیل کا فضائی حملہ 2 جولائی کو ہوا تھا، جب شام کی فوج نے کہا تھا کہ اسرائیل نے شام کے وسطی شہر حمص کے قریب علاقوں کو نشانہ بنایا ہے تاہم اس حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ۔
اسرائیل نے گزشتہ چند برسوں کے دوران دمشق اور شمالی شام کے شہر حلب کے بین الاقوامی ہوائی اڈوں پر بھی متعدد بارحملے کیے ہیں۔
کیے جانے والے حملوں پر شاذ و نادر ہی تبصرہ کرنے والے اسرائیل نے واضح کررکھا ہے کہ وہ اپنے روایتی دشمن ایران کو شام کی سرزمین پر اثر و رسوخ بڑھانے کی اجازت نہیں دے گا۔