شہری فضائی آلودگی دنیا بھر میں ڈھائی ارب سے زائد لوگوں کی زندگیوں کو متاثر کر رہی ہے اور اس سے دل کی بیماری، فالج، پھیپھڑوں کے کینسر اور سانس کی دائمی تکلیف کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔
لیکن ”مائع درخت“ ان سب بیماریوں اور ہوا کے معیار کے بحران کا ممکنہ حل پیش کرسکتے ہیں۔
درختوں کو زمین کے پھیپھڑے کہا جاتا ہے، جو کاربن ڈائی آکسائیڈ کو آکسیجن میں تبدیل کرتے ہیں اور ہوا کو صاف کرتے ہیں۔
لیکن جنگلات کی کٹائی اور ان میں لگنے والی آگ ہمارے سیارے کے کاربن سائیکل کو پٹڑی سے اتار دیا ہے۔ جبکہ زیادہ تر شہروں میں ہریالی کے لیے محدود جگہ کی وجہ سے شہر اس سے کہیں زیادہ خراب حالت میں ہیں۔
لیکن خوش قسمتی سے، کچھ دور اندیش سربیائی سائنسدانوں کے ایک گروپ نے زہریلی گرین ہاؤس گیسز کے اخراج کو کم کرنے کا ایک طریقہ ڈھونڈ لیا ہے۔
سربیا میں واقع یونیورسٹی آف بلغراد کے محققین کی ایک ٹیم نے شہری فضائی آلودگی سے نمٹنے کے لیے سبز، چپچپے الجی (طحالب) سے بھرے بڑے ٹینک تیار کیے ہیں۔ جو شمسی توانائی سے چلنے والے ملک کے پہلے شہری فوٹو بائیوریکٹر ہیں۔
ان ٹینکس میں 158 گیلن (600 لیٹر) مائکروالجی اور پانی ہوتا ہے جو فوٹو سنتھیس کے ذریعے خالص آکسیجن اور بایوماس بنانے کے لیے کاربن ڈائی آکسائیڈ کو فضا سے پکڑتا ہے۔
سائنسدانوں کے مطابق، صرف ایک ”LIQUID3 بائیو ری ایکٹر“ 10 سال پرانے درخت یا 2,152 مربع فٹ لان کی جگہ لے سکتا ہے۔بلٹ ان لائٹنگ الجی کو سارا سال یہاں تک کہ سردیوں کے چھوٹے دنوں میں بھی فوٹو سنتھیسائز کرنے کے قابل بناتی ہے۔
ٹینک کے اندر ایک پمپ آلودہ ہوا کے بلبلوں کو پانی میں دھکیلتا ہے، مائکروالجی اس ہوا سے آلودہ مواد کھاتے ہیں اور آکسیجن ریلیز کرتے ہیں۔
اگر آپ بس کا انتظار کرتے ہوئے اس ہرے چپچپے مادے کے ساتھ وقت گزارنا چاہتے ہیں تو ڈیوائس میں بینچ اور موبائل فون چارجرز بھی ہیں۔
الجی درختوں کے مقابلے ہوا سے کاربن ڈائی آکسائیڈ ختم کرنے میں زیادہ موثر ہے اور بہت کم جگہ لیتے ہوئے یہ کام 50 گنا زیادہ تیزی سے کر سکتی ہے۔
اگرچہ مائع درخت دکھنے میں اتنے پرکشش نہیں لیکن یہ فضائی آلودگی کے خلاف ہماری جنگ کو تیز کر سکتے ہیں۔
تاہم، ہر کوئی اس خیال کے بارے میں پرجوش نہیں ہے۔
سربیا کے مائع درختوں نے ٹوئٹر پر ہنگامہ برپا کر دیا ہے۔
اٹلانٹا کمیونٹی پریس کلیکٹو نے ٹویٹ کیا، ’مائع درخت زمین کے کٹاؤ کو کم نہیں کرتے، نہ ہی مٹی کو تقویت دیتے ہیں، نہ ہی سیلاب کو روکتے ہیں، اور نہ ہی زمینی پانی کے معیار کو بہتر بناتے ہیں۔‘
تاہم،LIQUID3 ڈیواسز کا مقصد کبھی بھی حقیقی طور پر درختوں کی جگہ لینا نہیں تھا بلکہ ان علاقوں میں خلا کو پر کرنا تھا جہاں درخت لگانا کوئی آپشن نہیں ہے۔
پروجیکٹ کے مصنفین میں سے ایک ڈاکٹر ایوان سپاسوجیویک نے وضاحت کی کہ ’ہمارا مقصد جنگلات کو تبدیل کرنا نہیں ہے بلکہ اس نظام کو ان شہری جگہوں کو بھرنے کے لیے استعمال کرنا ہے جہاں درخت لگانے کے لیے جگہ نہیں ہے‘۔