وزیردفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی چیئرمین انتخابات سے قبل نااہل ہوسکتے ہیں، ہو سکتا ہے باہر سے کوئی بارہواں کھلاڑی آجائے۔
”آج نیوز“ کے پروگرام ”فیصلہ آپ کا“ میں خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے وزیردفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پرویزخٹک سینئر سیاستدان ہیں، انہوں نے ہمیشہ متوازن رائے کا اظہار کیا، ان کے ساتھ کے ہمیشہ تعلق اچھا رہا، سیاستدان اور کرائے کے سیاستدانوں کی سوچ الگ ہوتی ہے، چیئرمین پی ٹی آئی نے ہمیشہ نفرت کی سیاست کی، جن لوگوں نے یہ پروڈکٹ لانچ کیا تھا وہ آج کہاں ہیں۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پرویز خٹک نے57 ارکان کی حمایت کا اعلان کیا ہے، ان کی حمایت میں اضافہ ہوگا، پی ٹی آئی نے خیبرپختونخوا میں 10سال حکومت کی، اور ایک سال میں خیبرپختونخوا سے ختم ہوگئی، 15 سے 20 دن میں ان کی تباہی میں مزید تیزی آئے گی۔
وزیردفاع نے کہا کہ عسکری تنصیبات پر حملہ ہوگا تو خصوصی ایکٹ کا اطلاق ہوگا، وہ کہتے ہیں کہ 9 مارچ کو کسی کارکن نے احتجاج ہی نہیں کیا، جب کہ ان کی بہنیں اور بھتیجا احتجاج میں شریک تھا، یہ اپنی جان بچانے کیلئے کچھ بھی کرسکتے ہیں، لیکن ملکی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے کے ساتھ جو ہونا چاہئے وہ ان کے ساتھ ہوگا۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ آئندہ انتخابات سے قبل پی ٹی آئی چیئرمین نااہل بھی ہوسکتے ہیں، بلکہ چیئرمین پی ٹی آئی کو کئی مقدمات میں نااہل قرار دیا جا سکتا ہے، ان کا مسئلہ مشکل سے ستمبر تک چلا جائے گا، یہ 16 ستمبر پر انحصارکر رہے ہیں، ہو سکتا ہے باہر سے کوئی بارہواں کھلاڑی آجائے، 12 ویں کھلاڑی اسی انتظار میں بیٹھے ہوتے ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ نگراں حکومت پرمشاورت شروع ہوگئی ہے، نوازشریف، آصف زرداری اور مولانا فضل الرحمان مشاورت کررہے ہیں، سابق نگراں وزرائے اعظم کے نام کسی کو یاد نہیں، ایک سابق وزیراعظم کو اپنے بزرگوں کی قبروں کا بھی پتا نہیں تھا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ عام انتخابات کی تاریخ پرکوئی بحث نہیں ہورہی، میرے خیال میں 90 روز میں انتخابات ہو جائیں گے، حلقہ بندیوں پر ایم کیوایم کا بڑا اعتراض ہے، ان کا کہنا ہے کہ کراچی کی آبادی کم دکھائی گئی، اور حیدر آباد کی مردم شماری پر بھی اعتراض کیا، بلوچستان میں بھی حلقہ بندیوں پراعتراض ہے، اور لاہورکی آبادی بھی کم دکھائی گئی ہے، اس طرح کی چیزیں ملکی وحدت کو نقصان پہنچاتی ہیں، ایسے ہی بیج مشرقی پاکستان میں بھی بوئے گئے تھے۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ نومبر تک شور ہوتا تھا کہ حکومت رہے گی یا نہیں، نومبر کے بعد سکون آگیا اور خاموشی ہوگئی، آئی ایم ایف معاہدے کے وقت بھی بہت شور ہوا، لیکن دوست ممالک نے مشکل وقت میں ساتھ دیا، جب کہ وزیراعظم اور آرمی چیف نے بھی اہم کردار ادا کیا۔ تمام اتحادیوں کو ساتھ لے کر چلنا شہبازشریف کا کارنامہ ہے، وزیر اعظم کے صبروتحمل کو سلام پیش کرتا ہوں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ آئی ایم ایف کی شرائط پرعملدرآمد ہوگا، معاہدے کی کوئی خلاف ورزی نہیں ہوگا، ٹیکس نیٹ بڑھایا جائے گا، ہر شخص کو ٹیکس فائلر ہونا چاہئے، معلوم ہے کہ معشیت کی راہ میں کہاں بارودی سرنگیں ہیں۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ نوازشریف کی نااہلی کے فیصلے پر کئی بیانات آئے ہیں، ان کی سزا کو بڑا سانحہ قراردیا گیا، ان کی نااہلی کو تاحیات نااہلی میں تبدیل کیا گیا، جب کہ ان پر کرپشن کا کوئی چارج نہیں، صرف بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نا اہل کر دیا گیا۔