مسودے کی منظوری کے بجائے سیاسی جماعتیں نئی ترامیم لےآئیں، جنہیں دیکھ کر وزارت قانون اور الیکشن کمیشن نے سر پکڑ لئے۔
انتخابی اصلاحات کمیٹی کا ان کیمرہ اجلاس ختم ہوگیا ہے اور اس اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ انتخابی اصلاحات مسودے کی منظوری کیلئے بلائے گئے چوتھے اجلاس میں مسودے کی منظوری کے بجائے سیاسی جماعتیں نئی ترامیم لے آئیں، اور نئی ترامیم پر وزارت قانون اور الیکشن کمیشن نے سر پکڑ لئے۔
ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم کو کراچی میں حلقہ بندیوں پر شدید تحفظات ہیں، اور ان کا مؤقف ہے کہ پرانی مردم شماری اور پرانی حلقہ بندیوں پر انتخابات کا انعقاد تنازعات کو جنم دے گا، جب کہ پیپلزپارٹی کو آرٹی ایس سسٹم اور نتائج میں تاخیرپر تحفظات ہیں، ااور اس نے آر ٹی ایس سسٹم کو بہتر انداز میں فعال کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ نتائج میں تاخیر پر ریٹرنگ افسران کو جوابدہ بنایا جائے۔
دوسری جانب ذرائع نے کہا ہے کہ محدودوقت میں بڑےپیمانے پر قانون سازی پراداروں کو بھی تحفظات ہیں۔
ذرائع کے مطابق وزارت قانون کو الیکشن ایکٹ ترمیمی مسودہ کو کل تک حتمی شکل دینے کی ہدایت کی گئی ہے، جب کہ وزارت قانون نے 28 جولائی تک قانونی سازی مکمل کرنے کا مشورہ دیا ہے۔
انتخابی اصلاحات اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ انتخابی اصلاحات کمیٹی کا مسودہ تقریبا حتمی ہو گیا ہے اور اسے اب تحریری شکل میں لانا ہے۔
وزیرقانون نے کہا کہ وقت سے پہلے منظر عام پر نہ آئیں اس لیے بند کمرے میں میٹنگ رکھی گئی، انتخابی اصلاحات کا مجوزہ مسودہ کل کمیٹی کے سامنے پیش کیا جائے گا، امید ہے تحریر شدہ مسودہ سے متعلق اعلامیہ کل جاری کیا جائے گا۔