سپریم کورٹ کے وکیل ایڈووکیٹ ریاض حنیف راہی نے اپنے مبینہ اغواء کے معاملے پر چیف جسٹس سے رجوع کر لیا۔
ریاض حنیف راہی نے چیف جسٹس کو لکھے گئے خط میں مؤقف اختیار کیا کہ اغوا سے متعلق 14جون کو شکایت درج کرائی تھی، عدالت نے ڈی جی انسانی حقوق سیل کو تحقیقات کی ہدایت کی، ڈی جی انسانی حقوق سیل نے متعلقہ اداروں سے جواب طلب کیا۔
خط میں کہا گیا کہ انسانی حقوق سیل کی جانب سے تعاون نہیں کیا جا رہا، اور استدعا کی گئی کہ عدالت سیل کو متعلقہ رپورٹس فراہم کرنے کی ہدایت کرے۔
14 جون کو سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے تحریری جواب میں ریاض حنیف راہی نے کہا تھا کہ 6 جون کو اغوا کے بعد ایک ہفتہ تک نامعلوم جگہ پر قید رکھا گیا۔
جواب میں بتایا گیا کہ 13 جون کو درخواست گزار کو صبح 4 بجے گھر کے قریب چھوڑ دیا گیا، اور پھر غیرملکی نمبر سے دھمکی آمیز پیغام دیا گیا، دھمکی دینے والے نے کہا کہ درخواست واپس لے کر آبائی علاقے چلے جاؤ ورنہ نتائج بھگتنا ہوں گے۔
وکیل ریاض حنیف راہی نے جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کے خلاف رٹ پٹیشن دائر کی تھی۔