دریائے ستلج میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ حویلی لکھا میں ہیڈ سلیمانکی کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہونے کی وجہ سے کئی دیہات زیر آب آگئے
دریائے ستلج میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے، جس کے باعث دریا کےکنارے بسنے والے خاندانوں کی محفوظ مقامات پر منتقلی جاری ہے۔
منچن آباد میں دریائے ستلج میں پانی کی سطح بلند ہونے سے متعدد گاؤں زیر آب آگئے۔
پاکپتن میں تراسی ہزار سے زائد کیوسک کا سیلابی ریلہ گزر رہا ہے، لوگ اپنی مدد آپ کے تحت نقل مکانی کررہے ہیں۔
حویلی لکھا میں ہیڈ سلیمانکی کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہونے کی وجہ سے کئی دیہات زیر آب آگئے۔
دوسری جانب پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لئے تیاریاں مکمل ہیں۔ پاک فوج کے ریلیف کیمپس بھی قائم کردیے گئے ہیں۔ بہاولپور کور کے فوجی دستے اضافی ساز و سامان کے ساتھ اسٹینڈ بائے پر موجود ہیں۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے عمران قریشی کا کہنا ہے کہ دریائے ستلج سے منسلک اضلاع میں 41 ریلیف کیمپس قائم کردیئے گئے ہیں، ریلیف کیمپس نگراں وزیراعلی کی ہدایت پر قائم کیے گئے ہیں، جن میں 408 ریسکیورز، 135 بوٹس و دیگر مشینری کام میں مصروف ہیں۔
عمران قریشی نے بتایا کہ اب تک 26 ہزار 428 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے، اور 1643 جانوروں کو بھی سیلابی علاقوں سے نکالا گیا ہے۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے کا کہنا تھا کہ دریائےستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر پانی کا بہاؤ معمول پر ہے، جہاں پانی کی آمد اور اخراج 18 ہزار 564 ہے، تاہم ہیڈسلیمانکی کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے، جہاں پانی کی آمد اور اخراج 83 ہزار570 ہے۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے کے مطابق دریائے راوی، چناب،اور جہلم میں بھی پانی کا بہاؤ معمول کے مطابق ہے، کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے تیاریاں مکمل ہیں۔
ریلیف کمشنر پنجاب نبیل جاوید کا کہنا ہے کہ پاکپتن، وہاڑی اور بہاولنگر کو ہائی الرٹ رکھا گیا ہے، اور ان تینوں اضلاع میں ریسکیو اور فلڈ ریلیف کیمپس قائم ہیں، جب کہ ستلج کے دریائی علاقوں میں ریسکیو آپریشن جاری ہے۔
ریلیف کمشنر پنجاب نے کہا کہ لوگوں کے ضروری سازو سامان اور مویشیوں کو بھی محفوظ مقامات پر منتقل کیاجارہا ہے، ڈی جی پی ڈی ایم اے عمران قریشی ریسکیو آپریشن کی نگرانی کر رہے ہیں۔
ریلیف کمشنر پنجاب کے مطابق پانی کا ریلا ہیڈ سلیمانکی سے ہیڈ اسلام تک 60 گھنٹوں میں پہنچے گا، بہاولپور اور لودھراں کو بھی حفاظتی انتظامات مکمل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے، تمام اضلاع کے پاس مشینری آلات سمیت وسائل کی کمی نہیں ہے۔