ایک طرف بھارت سیلاب میں ڈوبا ہوا ہے تو دوسری جانب اس کے وزیراعظم نریندرا مودی کے سیر سپاٹے ختم ہونے کا نام نہیں لے رہے، اور وہ مسلسل ایک ملک سے دوسرے ملک پروازوں میں مصروف ہیں۔
لیکن جہاں انہیں ڈگر ڈگر گھومنے کا شوق ہے تو وہیں ان میں اتنی ہمت بھی نہیں کہ اس ملک کے سربراہ سے نظر ملا کر بات بھی کرسکیں۔
ایسا ہی کچھ ان کے ساتھ ہوا ابو ظہبی میں، جہاں متحدہ عرب امارات کے سربراہ شیخ محمد بن زید النہیان سے ملاقات کے دوران ان کی بولتی بند ہوگئی اور رسمی جملوں کی ادائیگی کیلئے بھی انہیں بار بار اپنی نوٹ بک میں جھانکنا پڑا۔
مودی کیلئے خفت آمیز یہ مناظر کیمرے کی آنکھ سے بھی نہ بچ سکے، اور ان پر کئی لوگوں نے تنقید کی۔
معروف بھارتی اسکالر اشوک سوین نے لکھا، ’میں نے سوچا کہ مودی شاید بائیڈن کے سامنے ہی گھبرایا تھا ، (لیکن) وہ تو ابوظہبی کے شیخ کو ہندی میں شکریہ کہنے کے لیے بھی ایک نوٹ بک سے پڑھ رہا ہے، ہندوستانی لبرل کہتے ہیں کہ وہ دنیا کا سب سے بڑا خطیب ہے۔‘
ایک صاررف نے تو مودی کو پہلی جماعت کا بچہ قرار دے دیا۔
ایک اور صارف نے لکھا، ’یہ تب ہی سب سے بڑا مقرر ہوتا ہے جب سننے والے اندھ بھکت ہوں، ورنہ یہ تو لمبی لمبی چھوڑنے کیلئے مشہور ہے‘۔