پاکستانی اداکارہ نادیہ جمیل کا کہنا ہے کہ انہیں گھر کے ملازمین نے جنسی زیادتی نشانہ بنایا اور قصور میں بچوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات کے منظرِ عام پر آنے کے بعد انہوں نے بچپن میں اپنے ساتھ ہونے والی جنسی زیادتی پر بات کرنے کا فیصلہ کیا۔
اداکارہ اور سماجی کارکن نادیہ جمیل نے گزشتہ سال ٹوئٹر پر بچپن میں اپنے ساتھ ہونے والے جنسی استحصال کے بارے میں بات کی تھی۔
نادیہ نے بتایا تھا کہ انہیں پہلے چار سال کی عمر میں جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا اور پھر جب وہ نو سال کی تھیں تب بھی ان کا استحصال کیا گیا۔ انہوں نے 17 یا 18 سال کی عمر میں جنسی زیادتی کا بھی تجربہ کیا۔
وائس آف امریکا سے گفتگو میں نادیہ جمیل نے کہا کہ ’میری ساتھ جو بھی حادثات ہوئے وہ گھر کے اندر جو ملازمین تھے ان کے ہاتھ ہوئے، جب بھی یہ بات دہرائی کہ میرے ساتھ کچھ ہوا ، اس بات کو نظر انداز کیا گیا‘۔
اداکارہ نے کہا کہ جب نظر انداز کیا گیا تو میں نے اسے اہمیت نہیں دی، لیکن جب قصور کا واقعہ ہوا اور میں نے دیکھا کہ ان بچوں کے ساتھ کس طرح کا سلوک کیا جارہا ہے تب میں نے سوچا یہ وقت ہے کہ اس واقعے کو میں خود اہمیت دوں۔
یہ بات میں نے اس لئے شئیر نہیں کی کہ میں اٹینشن چاہتی ہوں بلکہ بچوں کیلئے پیغام ہے کہ ’سب ٹھیک ہے، اپنا سر اٹھاؤ اور جیو، آؤ جیتے ہیں، پڑھتے ہیں، کھیلتے ہیں خواب دیکھتے ہیں‘۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں یہ (بچوں سے زیادتی) بہت زیادہ ہورہا ہے، اور جس معاشرے میں یہ زیادہ ہو تو سمجھ لیں کہ اس معاشرے میں نفسیاتی بیماری بہت گہری ہے۔
نادیہ جمیل نے کہا کہ اس کو روکنے کے بہت سے طریقے ہیں، ’غربت کا خاتمہ ہے، پڑھائی ہے، عوامی آگاہی ہے، بچوں کو سکھانا ہے کہ اگر آپ کو کوئی بیڈ ٹچ گڈ ٹچ کرے تو اس میں کیا فرق ہے اور آپ بول سکتے ہیں اس کے خلاف، کیونکہ بچوں کو بہت ڈر لگتا ہے‘۔