بھارت میں ایک کلیکٹر نے ریاست مہاراشٹرا کے علاقے جلگاؤں میں واقع مسلمانوں کی 800 سال پرانی مسجد میں نماز پڑھنے پر پابندی عائد کردی ہے۔
بھارتی خبر رساں ادارے ”دی وائر“ کے مطابق جلگاؤں کے ایرنڈول تعلقہ میں واقع ”جمعہ مسجد“ ایک 800 سال پرانا ڈھانچہ ہے، اور شمالی مہاراشٹر میں وقف بورڈ کے تحت رجسٹرڈ جائیداد ہے۔
لیکن ایک انتہا پسند ہندو تنظیم کی طرف سے درج کرائی گئی شکایت کے باعث ضلع کلکٹر کی جانب سے مسجد کو متنازع قرار دیتے ہوئے ضابطہ فوجداری کی دفعہ 144 کے تحت اس مسجد کے احاطے میں نماز پڑھنے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔
حکم نامے میں کلکٹر نے علاقے میں پولیس کی تعیناتی کی بھی ہدایت کی ہے اور تحصیلدار سے کہا ہے کہ وہ مسجد کا چارج سنبھالیں۔
کلکٹر کی عبوری پابندی کے حکم اور اسے منظور کرنے کے اس کے اختیار کو ممبئی ہائی کورٹ کی اورنگ آباد بنچ کے سامنے چیلنج کیا گیا ہے۔
صدیوں پرانی یہ مسجد اچانک ایک غیر رجسٹرڈ تنظیم ”پانڈوواڈا سنگھرش سمیتی“ کی شکایت کی وجہ سے تنازعہ کا شکار ہوئی ہے۔
شکایت کنندہ، پرساد مدھوسودن ڈنڈاوتے نے مئی کے وسط میں جلگاؤں ضلع کلکٹر امن متل کے سامنے ایک عرضی دائر کی۔
ڈنڈاوتے راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس)، وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) اور بجرنگ دل کے رکن ہیں۔
اپنی شکایت میں ڈنڈاوتے نے دعویٰ کیا کہ مسجد ایک ہندو مندر پر تعمیر کی گئی تھی, یہ غیر قانونی ہے اور اسے ریاستی حکام کو قبضے میں لینا چاہیے۔
شکایت کنندہ کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ جمعہ مسجد ٹرسٹ نے اس جگہ پر غیر قانونی تجاوزات کیے ہیں۔
دوسری جانب جمعہ مسجد ٹرسٹ کے اراکین کا کہنا ہے کہ انہیں جون کے آخر میں نوٹس موصول ہونے تک ان دعوؤں کا علم نہیں تھا۔
ٹرسٹ کمیٹی کے ایڈہاک ممبروں میں سے ایک، اسلم نے کہا کہ ’اس وقت تک، کلکٹر نے سماعت شروع کردی تھی، ہم سے اپنے کیس کا دفاع محدود وقت میں کرنے کو کہا گیا اور 11 جولائی کو کلکٹر نے پابندی کا حکم جاری کیا‘۔
مسجد کی ٹرسٹ کمیٹی کے ساتھ ساتھ وقف بورڈ اور آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) کو بھی کلکٹر نے نوٹس جاری کیا تھا۔
اے ایس آئی نے ٹرسٹ کے ان دعوؤں کی تائید کی ہے کہ یہ ایک قدیم ڈھانچہ ہے۔
ادارے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ 1986 میں جب سے اے ایس آئی بنی ہے تب سے مسجد کے احاطے میں ہی نماز ادا کی جاتی رہی ہے۔
اے ایس آئی نے کہا کہ مسجد قدیم زمانے سے مسلم کمیونٹی کے لیے ایک کھلی اور قابل رسائی جگہ رہی ہے۔
وقف بورڈ نے وقف قانون کا حوالہ دیتے ہوئے شکایت کی سماعت کی صدارت کرنے کے کلکٹر کے اختیار کو چیلنج کیا ہے۔