جنوبی کوریا میں کئی دنوں سے جاری طوفانی بارشوں نے قہر ڈھا دیا ہے، ہلاکتوں کی تعداد 33 ہو گئی ہے، اور سڑکوں کے ساتھ ساتھ سرنگیں بھی زیر آب آگئی ہیں، جن میں کئی لوگ پھنس کر اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔
حکام نے زیر آب سرنگ میں پھنسے مزید 6 افراد کی لاشیں نکالی ہیں، وزارت داخلہ اور حفاظت نے کہا ہے کہ 10 افراد تاحال لاپتہ ہیں۔
ویسٹ چیونگجو فائر اسٹیشن کے سربراہ سیو جیونگ ال نے کہا کہ شہر میں زیر آب انڈر پاس میں ایک بس سمیت 15 گاڑیاں ڈوبنے کا خدشہ ہے۔
وزارت داخلہ نے بتایا کہ شمالی چنگ چیونگ صوبے کے چیونگجو میں سرنگ سے مجموعی طور پر سات لاشیں برآمد ہوئی ہیں اور غوطہ خور مزید متاثرین کی تلاش میں چوبیس گھنٹے کام کر رہے ہیں۔
یونہاپ خبر رساں ایجنسی کے مطابق، ہفتے کی صبح ٹنل میں سیلاب کا پانی بہت تیزی سے داخل ہوا، جس کے باعث لوگوں کو باہر نکلنے کا موقع بھی نہ ملا۔
سیو نے کہا، ’ہم سرچ آپریشن پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں کیونکہ ممکنہ طور پر وہاں زیادہ لوگ موجود ہیں۔ ہم آج ہی اسے ختم کرنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں۔‘
شدید بارشوں کے باعث ملک بھر میں لینڈ سلائیڈنگ اور سیلاب کی وجہ سے 7,866 افراد کو دربدر ہونا پڑا ہے۔
جنوبی کوریا 9 جولائی سے شدید بارشوں کی زد میں ہے۔
کوریا کی موسمیاتی انتظامیہ نے پیش گوئی کی ہے کہ اتوار کو جزیرہ نما کوریا میں مزید شدید بارشیں متوقع ہے۔
آج صبح 9 بجے تک ایک سیکنڈ میں 2,700 ٹن سے زیادہ پانی گوسان ڈیم سے بہہ رہا تھا، جو اخراج کی زیادہ سے زیادہ حد ہے۔
وزارت ٹرانسپورٹ نے بتایا کہ جمعہ کو رات دیر گئے لینڈ سلائیڈنگ کے باعث ایک ٹرین پٹڑی سے اتر گئی، حادثے میں ایک انجینئیر کے سوا کوئی زخمی نہیں ہوا۔