سُویڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم میں پولیس کی جانب سے اسرائیلی سفارت خانے کے باہر رواں ہفتے کے آخر میں ہونے والے احتجاج کے دوران بائبل اور تورات کو جلانے کی اجازت دینے کے فیصلے کے بعد اسرائیل کا شدید ردعمل سامنے آگیا ساتھ ہی پاکستان نے بھی مذمت کردی۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق اسرائیل نے سویڈش حکومت سے احتجاج روکنے کا مطالبہ کیا ہے ساتھ ہی اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا کہ تمام مذاہب کی مُقدس کتابوں کا احترام کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ میں سویڈن میں حکام کی جانب سے ملک میں اسرائیلی سفارت خانے کے سامنے بائبل کو جلانے کی اجازت دینے کے فیصلے کی شدید مذمت کرتا ہوں۔ اسرائیل اس شرمناک فیصلے کو بہت سنجیدگی سے لیتا ہے، جس سے یہودیوں کے مقدسات کو نقصان پہنچا ہے۔
دوسری جانب اسرائیل کے اعلیٰ حکام نے منصوبہ بندی کے تحت کیے جانے والے مظاہروں کی اجازت دینے کی مذمت کی، جن میں اسرائیلی صدر بھی شامل ہیں۔
اسرائیلی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اپنے بیان کہا کہ ہم سویڈن سے مقدس کتابوں کو جلانے سے روکنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
اسرائیلی صدر اسحاق ہرزوگ نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ اسرائیل کے صدرکی حیثیت سے میں نے قرآن کو نذر آتش کرنے کی مذمت کرتا ہوں، جو مسلمانوں کی مقدس کتاب ہے اور اب میرا دل شکستہ ہے کہ یہودیوں کی مقدس کتاب کے ساتھ ہی بائبل کے ساتھ بھی یہ ہی کیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مقدس کتب کی بے حرمتی کی اجازت دینا اظہار رائے کی آزادی میں کوئی مشق نہیں ہے، یہ اشتعال انگیزی اور خالص نفرت کا عمل ہے، پوری دنیا کو مل کر اس قابل مذمت فعل کی مذمت کرنی چاہیے۔
سُویڈن میں بائبل اور تورات کو نذر آتش کرنے کی اجازت دینے پر پاکستان کا سخت رد عمل سامنے آگیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے جاری بیان میں کہا کہ مقدس مذہبی کتابوں کو نذر آتش کرنے اجازت دینے کی مذمت کرتے ہیں، مذاہب کے خلاف نفرت انگیز اقدامات کی حمایت نہیں کرسکتے۔
واضح رہے کہ سویڈن جانے والے ایک عراقی تارک وطن نے گزشتہ ماہ عید الاضحیٰ کی چھٹی کے دوران اسٹاک ہوم کی ایک مسجد کے باہر قرآن پاک کی بے حرمتی کی، اسے جلایا اور اس پر پتھر برسائے، جس سے پوری مسلم دنیا میں غم و غصہ پھیل گیا۔