وسطی چین میں کنڈرگارٹن کی ایک سابق ٹیچر کو چارسال قبل زہر دے کر ایک بچے کو ہلاک اور 24 کو زخمی کرنے کے جرم میں پھانسی دے دی گئی۔
39 سالہ وانگ یون نے ستمبر 2020 میں صوبہ ہینان کی جیاؤزو شہر کی انٹرمیڈیٹ پیپلز کورٹ کی جانب سے سنائی گئی سزا کے خلاف اپیل دائر کی تھی۔
سرکاری میڈیا کے مطابق جمعرات کو اسی عدالت نے وانگ کی شناخت کی تصدیق کی اور اسے پھانسی کے مقام پر لے جاکر سزائے موت پر عمل درآمد کیا گیا۔
وانگ یون نے چار سال قبل دلیہ میں سوڈیم نائٹریٹ ڈال دیا تھا جس سے ایک بچہ ہلاک جبکہ 24 اور بچے بھی متاثر ہوئے تھے۔
سرکاری میڈیا کے مطابق کے مطابق مارچ 2019 میں، وانگ نے ایک ساتھی استاد کے ساتھ بحث کے بعد سوڈیم نائٹریٹ خریدا۔ اور اگلی صبح کنڈرگارٹن میں، اس نے کمپاؤنڈ کا کچھ حصہ بچوں کے دلیے میں شامل کر دیا۔
چاول سے بنا ’Eight Treasures Porridge‘ دلیہ چین میں بہت مشہور ہے۔ اسی زہریلے دیلے کو کھانے کی وجہ سے ایک بچہ متعدد اعضاء کی خرابی کی وجہ سے چل بسا جبکہ 24 دیگر بچے بھی متاثر ہوئے تھے۔
چین ہر سال دوسرے ممالک کی نسبت ہزاروں لوگوں کو سزائے موت دیتا ہے۔ انسانی حقوق کی غیر سرکاری تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق چین پھانسی کا ڈیٹا شائع نہیں کرتا۔