لاہور ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ کو جیل میں بہتر سہولیات فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے تحریری فیصلہ جاری کردیا۔
مزید پڑھیں: عدالت نے عمر سرفراز چیمہ کی طلبی کیلئے پولیس کی درخواست مسترد کردی
عدالت نے ایڈیشنل چیف سیکرٹری کا عمر سرفراز چیمہ کو جیل میں سہولیات نہ دینے کا نوٹیفکیشن خلاف قانون قرار دے دیا۔
عدالت نے فیصلے میں قرار دیا ہے کہ ایڈیشنل چیف سیکرٹری نے قانون کی غلط تشریح کی ،عمر سرفراز چیمہ کو جیل سہولیات نہ دینا امتیازی سلوک ہے، اسی نوعیت کے دوسرے ملزمان کو جیل میں سہولیات دی گئی ہیں۔
مزید پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ کا عمر سرفراز چیمہ کو جیل میں بی کلاس کی سہولیات فراہم کرنے کا حکم
عدالت نے فیصلے میں نشاندھی کی ہے کہ عمر سرفراز چیمہ کو اپنے حقوق سے محروم نہیں رکھا جا سکتا، سابق گورنر جیل رولز 1978 کے تحت جیل میں بہتر سہولیات کے مستحق ہیں، انہیں جیل میں بہتر سہولیات فراہم کی جائیں۔
عدالت کے روبرو سابق گورنر پنجاب کی اہلیہ روبینہ سلطان نے عمر سرفراز چیمہ کو جیل میں بہتر سہولیات فراہم کرنے کے لیے رجوع کیا تھا اور مؤقف اختیار کیا تھا کہ عمر سرفراز چیمہ سابق گورنر اور عمر رسیدہ شہری ہیں، 9 مئی کے واقعات کے بعد عمر سرفراز چیمہ کو گرفتار کرکے جیل میں رکھا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: سابق گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ کی اہلیہ احاطہ عدالت سے گرفتار
جیل میں عمر سرفراز چیمہ کو قانون کے مطابق سہولیات فراہم نہیں کی جارہی ہیں،عمر سرفراز چیمہ کو جیل میں ادویات، کھانا فراہم کرنے سمیت سہولیات نہیں دی جارہی ہیں۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت جیل حکام کو عمر سرفراز چیمہ کو سہولیات فراہم کرنے کا حکم دے۔