Aaj Logo

اپ ڈیٹ 14 جولائ 2023 11:54pm

برطانیہ کی سعودی ولی عہد کو سرکاری دورے کی دعوت

سعودی ولی عہد کو برطانیہ نے سرکاری دورے پر مدعو کیا گیا ہے، یہ شہزادہ محمد بن سلمان کا پہلا دورہ ہے جب ان پر واشنگٹن پوسٹ کے صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے ماسٹر مائنڈ کا ہونے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

برطانوی اخبار کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ کے متعدد وزراء سعودی عرب گئے ہیں، جبکہ سعودی عرب کے سینئر وزراء بھی برطانیہ آئے ہیں، جن میں وزیر خارجہ فیصل بن فرحان السعود بھی شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: جمال خاشقجی کو سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے قتل کروایا، امریکی انٹیلی جنس رپورٹ

سعودی ولی عہد کے برطانیہ کے دورے کی خبریں سب سے پہلے فنانشل ٹائمز نے رپورٹ کی ہیں۔ برطانیہ گلف کوآپریشن کونسل (جی سی سی) کے ساتھ ایک آزاد تجارتی معاہدے پر بات چیت کر رہا ہے، جس میں سعودی عرب ایک سرکردہ رکن ہے۔

مارچ میں تجارتی مذاکرات کے تیسرے دور کے بعد برطانیہ نے کہا کہ طویل مدت میں جی سی سی کے ساتھ ایک معاہدے سے تجارت میں کم از کم 16 فیصد اضافہ ہوگا، جس سے برطانوی معیشت میں سالانہ کم از کم 1.6 بلین پاؤنڈ کا اضافہ ہوگا۔

سفارتی محاذ پر تبدیلی آئی ہے جب ولی عہد نے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کو 19 مئی کو جدہ میں عرب لیگ سے خطاب کے لیے مدعو کیا تھا تاہم اس فیصلے کو میکرون نے ایک اہم موڑ قرار دیا۔

مزید پڑھیں: امریکی عدالت نے صحافی جمال خاشقجی قتل کیس خارج کردیا

دوسری جانب 2022 میں سعودی عرب میں 196 افراد کو پھانسی دی گئی، جو ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق گزشتہ 30 سالوں میں ملک میں سالانہ دی جانے والی پھانسیوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔ گزشتہ سال 12 مارچ کو حکومت نے 81 افراد کو پھانسی دی، جن میں سات یمنی اور ایک شامی شامل تھے.

ایمنسٹی انٹرنیشنل برطانیہ کی خارجہ پالیسی کے مشیر پولی ٹرسکوٹ کا کہنا ہے کہ برطانیہ کی جانب سے محمد بن سلمان کے لیے سُرخ قالین بچھانا یا وہ اپنے اس دورے کوعالمی سطح پر اپنی بحالی کے لیے استعمال کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں پیدا ہوتا ہے۔

واضح رہے کہ شہزادہ محمد بن سلمان کا یہ دورہ ترکیہ میں قتل ہونے والے سعودی صحافی جمال خاشقجی کی پانچویں برسی ہونے کے موقع پر سامنے آیا ہے، جنہیں 2 اکتوبر 2018 کو قتل کیا گیا تھا۔

Read Comments