لاہور ہائیکورٹ نے چوہدری پرویز الہی کو ہراساں کرنے اور کسی بھی خفیہ مقدمے میں گرفتار کرنے سے روک دیا-
لاہور ہائیکورٹ میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہی اور ان کے بیٹے راسخ الہی کی درخواستوں پر سماعت ہوئی، سماعت جسٹس امجد رفیق نے کی۔
پرویز الٰہی کے وکیل عامر سعید راں نے اپنے دلائل میں عدالت کو بتایا تھا کہ چوہدری پرویز الٰہی نے اس وقت تمام مقدمات میں ضمانت حاصل کر لی ہے۔
وکیل نے عدالت کے سامنے مؤقف پیش کیا کہ پرویزالہی کو مسلسل سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، غالب مارکیٹ مقدمہ میں دوران جوڈیشل ریمانڈ ان کی گرفتاری نہیں کی گئی، خدشہ ہے کہ رہائی کے بعد انہیں اس مقدمہ میں دوبارہ گرفتار کر لیا جائے گا۔
پرویزالہیٰ کے وکیل نے مثال پیش کرتے ہوئے کہا کہ پشاور ہائیکورٹ نے علی محمد کے خلاف متعدد کیسز درج کرنے پر گرفتار کرنے سے روک دیا ہے، اور ریمارکس میں پی ٹی آئی رہنما کو پوشیدہ مقدمات میں گرفتار کرنے سے روکا گیا ہے۔
عامر سعید راں نے استدعا کی کہ عدالت پولیس کو گرفتاری سے روکنے اور کسی مقدمہ میں گرفتاری سے قبل تین روز میں متعلقہ عدالت سے رجوع کرنے کے لیے وقت دینے کے احکامات صادر کیے جائیں۔
عدالت نےپرویزالہیٰ اورراسخ الہی کی درخواستوں پرمحفوظ فیصلہ سنادیا، اور پرویزالہیٰ کوکسی بھی مقدمےمیں گرفتارکرنےسے روک دیا۔
سرکاری وکیل کی پرویزالہیٰ کی پٹیشن کی مخالفت کی اور مؤقف پیش کیا کہ ایسا ریلیف نہیں دیا جا سکتا جس کی نظیر نہ ہو۔
اینٹی کرپشن کورٹ کے جج علی رضا نے پرویز الہی کی روبکار پر جیل حکام کے اعتراض لگانے کے معاملے پر سماعت کی۔
عدالت نے ریمارکس دئیے کہ ڈی آئی جی جیل خانہ جات کو بھی علم ہونا چاہے کہ سپرنینڈنٹ جیل نے عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کی ہے۔
سماعت کے دوران جیل سپرنٹنڈنٹ نے روبکار پر عمل درآمد کی رپورٹ پیش کی اور بتایا کہ عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کا سوچ بھی نہیں سکتے. بس روبکار کے فیصلہ میں ابہام کی وجہ سے عملدرآمد روکا تھا سپرنڈنٹ جیل نے بتایا کہ پرویز الہی کو جعلی بھرتیوں کے مقدمے میں رہائی دے دی ہے. وہ دیگر مقدمات میں ابھی جیل میں ہیں۔
اینٹی کرپشن کورٹ نے پرویز الہی کی رہائی کی روبکار پر عمل نہ کرنے اور اعتراض لگانے کے معاملے پر ڈی آئی جی جیل خانہ جات نوید روف کو 19 جولائی کو طلب کر لیا۔ عدالت نے سپریڈنٹ کیمپ جیل ظہیر اور دیگر کو شو کاز نوٹس جاری کیا ہوا ہے