چیئرپرسن قائمہ کمیٹی سائرہ بانو نے انکشاف کیا کہ سیلاب متاثرین کی امداد کے حوالے سے ڈپٹی کمشنر سانگھڑ سے سوال کیا تو اس کا کہنا تھا پیر صاحب نے بولنے سے منع کیا ہے۔
سائرہ بانوکی زیرصدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی تخفیف غربت کا اجلاس ہوا، جس میں سندھ اور پنجاب میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں نقصانات کے تخمینے پر بات چیت ہوئی۔
سندھ اور پنجاب میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں نقصانات کے تخمینے کے حوالے سے این ڈی ایم اے اور پی ڈی ایم اے حکام نے کمیٹی کو بریفنگ دی، اور بتایا کہ 25.3 ارب روپے پی ڈی ایم اے،3.71 براہ راست فنانس ڈویژن نے دیئے، متاثرہ علاقوں میں سامان ڈپٹی کمشنر اور مقامی انتظامیہ کے ذریعے تقسیم کیا گیا۔
چیئرپرسن کمیٹی سائربانو نے سوال کیا کہ ان تمام رقوم کا آڈٹ کون کرتا ہے۔ جس پر ڈی جی پی ڈی ایم اے نے بتایا کہ تمام محکموں کا الگ آڈٹ کیا جا چکا ہے۔
چیئرپرسن کمیٹی نے کہا کہ سانگھڑ میں 25/20 گاؤں تک آپ کو کہیں نظر نہ آئے،اس حوالے سے ڈی سی سانگھڑ سے سوال کیا تو جواب ملا پیر نے بولنے سے منع کیا ہے، جب کہ ایک اینکر نے بتایا کہ آصف زرداری نے کہا میر پورخاص میں 3 وقت کھانا رکنا نہیں چاہئے، اس کے باوجود میر پورخاص میں بھی کچھ نہیں کیا گیا۔
سائرہ بانو نے کہا کہ حکومت میں ہوتی تو سارے ڈپٹی کمشنر کو ٹانگ دیتی، سندھ کے تمام ڈپٹی کمشنر ریلیف کے فنڈز اور راشن کھا پی گئے۔
اجلاس میں رکن کمیٹی شگفتہ جمانی نے سیلاب ریلیف میں آنے والا راشن مارکیٹ میں بیچے جانے کا انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ نوشہرو فیروز اور سانگھڑ کے ڈی سی بھاگ گئے ہیں، ڈپٹی کمشنرز نے ریلیف کا راشن مارکیٹ میں لا کر فروخت کیا۔