بھارتی مشرقی ریاست اوڈیشہ میں پولیس نے مبینہ طور پر نشے کی حالت میں انسانی جسم کی آدھی جلی ہوئی باقیات کھاتے ہوئے پائے جانے والے دو افراد کو گرفتار کرلیا۔
میڈیا کی رپورٹ کے مطابق دونوں افراد کو منگل کو میور بھنج ضلع سے اس وقت گرفتار کیا، جب دونوں ایک لاش کی باقیات کو کھا رہے تھے۔ مقامی میڈیا نے بتایا کہ پولیس نے دونوں افراد کی شناخت 58 سالہ سندر موہن سنگھ اور 25 سالہ نریندر سنگھ کے نام سے کی ہے۔
ٹائمز آف انڈیا اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق ان افراد کا تعلق اس خاتون سے تھا جس کی آخری رسومات ادا کی جارہی تھی۔ کیونکہ ہندومذہب میں انسان کی موت کے بعد جلا دیا جاتا ہے۔
اس عجیب واقعے سے متعلق مقامی گاؤں سے تعلق رکھنے والے افراد نے پولیس کو بتایا کہ ضلع کے دانتونی گاؤں سے تعلق رکھنے والے دونوں افراد نے آخری رسومات کے دوران مُردہ انسان کی باقیات کو کھانا شروع کر دیا تھا۔ جب گاؤں والوں ان کے سامنے آئے، تو تب بھی ان دونوں افراد کو کوئی پچھتاوا نہیں ہوا۔
مقامی پولیس سپرنٹنڈنٹ بی گنگا دھر نے میڈیا کو بتایا کہ دونوں افراد کو ظاہری شواہد کی بنیاد پر گرفتار کرلیا گیا ہے، جبکہ پولیس اسٹیشن کے انچارج سبجے پریڈا نے بتایا کہ ایک ملزم نے انسانی گوشت کھانے کا اعتراف بھی کیا ہے۔
سبجے پریڈا نے میڈیا کو بتایا کہ ملزم سندر موہن سنگھ ایک جادوگر ہے۔ اس نے شراب کے نشے میں ایسا کیا اور اپنے جُرم کا اعتراف کرلیا ہے۔
مبینہ طور پر دونوں افراد کا نفسیاتی جائزہ لیا جائے گا، جبکہ پولیس اس بات کی بھی تفتیش کر رہی ہے کہ آیا دونوں ملزمان نے پہلے بھی انسانی گوشت کھانے میں ملوث تھے یا نہیں۔
آدم خوری کا ایک دل دہلا دینے والا کیس 2006 میں پیش آیا تھا، جسے ”نٹھاری قتل“ کہا جاتا ہے۔ نوئیڈا شہر میں نٹھاری کے علاقے میں ایک گھر میں 19 لڑکیوں اور بچوں کو قتل کرکے ٹکڑے ٹکڑے کر دیا گیا تھا، جسے ”خوفناک گھر“ کہا جاتا ہے۔ ملزم تاجر مونندر سنگھ پنڈھر اور ان کے گھریلو ملازم سریندر کولی کو موت کی سزا سنائی گئی تھی۔ سریندر نے انسانی جسم کو کھانے کا اعتراف کیا تھا۔