ہالی وڈ اداکاروں نے اعلان کیا ہے کہ وہ بھی اسکرین رائٹرز کی ہڑتال کا حصہ بننے جا رہے ہیں۔ یہ ہڑتال 60 برس میں پہلی بار دنیا کی سب سے بڑی فلم انڈسٹری کو وقتی طور پر مفلوج کر سکتی ہے۔
تاہم ہڑتال کی ایک وجہ مصنوعی ذہانت کا خوف بھی ہے۔ یونین چاہتی ہے کہ انہیں اس بات کی ضمانت دی جائے کہ اداکاروں کی جگہ مصنوعی ذہانت یا کمپیوٹر سے تیار کردہ چہرے نہیں لیں گے۔
ہالی وڈ کے ہزاروں اداکاروں نے یونین کی جانب سے اسٹریمنگ جائنٹ کے ساتھ مذاکرات کیلئے دی گئی ڈیڈلائن ختم ہونے کے بعد مطالبات تسلیم نہ ہونے پر ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔۔
دی اسکرین ایکٹر گلڈ کی جانب سے اداکاروں کی یونین کے ساتھ مذاکرات ادائیگیوں اور آرٹیفییشل انٹیلی جنس کے استعمال کے معاملے پر کسی نتیجے پر نہ پہنچ سکے۔مذاکرات ناکام ہونے کے بعد اداکاروں کی 1 لاکھ 60 ہزار ووٹرز پر مشتمل یونین کی اکثریت کی جانب سے احتجاج کے حق میں ووٹ دیا گیا۔
مذاکرات کی ناکامی کے بعد ہالی وڈ فلم اور ٹی وی کے اداکاروں نے آج سے رائٹرز کی ہڑتال کا حصہ بننے کا اعلان کردیا ہے۔ ہڑتال کے باعث نہ صرف ہالی وڈ پروڈکشنز متاثر ہوں گی بلکہ انڈسٹری کو مالی نقصان بھی ہوگا۔
امریکی سکرین رائٹرز گلڈ ایس اے جی کی اس ہڑتال کے تحت ایک لاکھ 60 ہزار لوگ کام ترک کر دیں گے۔ ہڑتال کے مطالبات میں کام کرنے کے حالات میں بہتری اور سٹریمنگ سروس کے منافع میں منصفانہ حصہ شامل ہیں۔
واضح رہے کہ ہالی وڈ میں اسکرین رائٹرز 11 ہفتے سے ادائیگیوں کے معاملے اور دیگر مطالبات کی منظوری کیلئے ہڑتال پر ہیں جس سے انڈسٹری بڑی طرح متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔