آبائی ملک نائجیریا سے برازیل کے ساحلوں تک جہاز کے پتوار پر بیٹھ کر 13 روز تک سفرکرنے والے 4 نائیجیرین تارکین وطن کوپولیس نے بازیاب کروا لیا۔
ان چاروں کو جنوب مشرقی برازیل میں ایسپریتو سانتو میں واقع ویٹوریا بے میں قریب سے گزرنے والے ایک دوسرے جہاز کے عملے نے دیکھا تھا۔
شپنگ کمپن اہلکار کے مطابق چاروں کو جہاز کے نچلے حصے میں چھپنے سے قبل اندازہ نہیں تھا کہ جہاز کس طرف جا رہا تھا۔ اس جہاز کی منزل سینٹوس کی بندرگاہ تھی۔
مبینہ طور پر یہ چاروں باشندے لائبیریا کے جھنڈے والے جہاز کین ویو پر چھپے تھے جو 27 جون کو نائجیریا کے سب سے بڑے شہر لاگوس کی بندرگاہ سے روانہ ہوا تھا۔
ایسپریتو سانتو میں سینیئر پولیس آفیسر رامون المیڈا نے بی بی سی نیوز برازیل کو بتایا کہ، ’ان چاروں کی حالت بہت ابتر تھی، لیکن انہیں صحت کے سنگین مسائل نہیں تھے۔ انہوں نے کچھ دن سے کھانا نہیں کھایا تھا اور کم ازکم 4 دن سے پانی پیے بغیر تھے‘۔
جہاز پر سوار ہوتے وقت چاروں اپنا کھانا اور پانی لیکر آئے تھے جو راستے میں ختم ہو گیا۔رامون المیڈا کے مطابق اس گروپ میں شامل دو تارکین وطن انگریزی میں پولیس کے ساتھ بات چیت کر سکتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ، ’ہمارا تجربہ بتاتا ہے کہ یہ لوگ کشتیوں میں چھپ جاتے ہیں اور یہ تک نہیں جانتے کہ انکی آخری منزل کیا ہوگی،یہ دنیا کی کسی بھی بندرگاہ پررُک سکتے ہیں‘۔
پولیس نے بتایا کہ یہ نائجیریائی باشندے آئندہ 25 روز تک کین ویو کی کشتی کی مالک کمپنی کی ذمہ داری ہوں گے جس کے بعد انھیں جبراً واپس بھیج دیا جائے گا۔
پولیس چیف رامن المیڈا کے مطابق جہاز کی مالک کمپنی قانونی طور پراس گروپ کو برازیل کے ہوٹل میں رکھنے اور نائیجیریا واپسی کیلئے مالی مدد کی ذمہ دارہے، حالانکہ کمپنی ان چاروں کی موجودگی سے بےخبرتھی۔ چاروں 25 دنوں تک برازیل میں رہنے کے مجاز ہیں، جب تک ک دستاویزات حاصل نہیں کر لیتے، ٹکٹ نہیں خریدتے اور نائجیریا واپس نہیں جاتے’۔
جبراً واپس بھجوائے جانے کے علاوہ اس گروپ کے پاس برازیل میں قانونی قیام کیلئے پناہ یا مستقل رہائش کی درخواست جیسے کچھ متبادل بھی ہیں۔
غیرسرکاری تنظیم کونیکٹاس کی مشیر مرینا رونگو کا کہنا ہے کہ 2017 میں منظور کیے جانے والے مائیگریشن قانون میں ایسی دفعات موجود ہیں، جو نائجیریا کے باشندوں کی وطن واپسی روک سکتی ہیں۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ ان کی وطن واپسی اس لیے نہیں ہو سکتی کیونکہ ایسی وجوہات ہیں جو انہیں واپسی پر خطرے میں ڈال سکتی ہیں’۔
مرینا رونگو کے مطابق چاروں طویل اور انتہائی پُرخطرسفر کے بعد بہت بُری حالت میں بھوک اور سردی سے متاثرہ ملے تھے۔ وہ ملک میں پناہ کی درخواست کر سکتے ہیں اوران کے کیسز کا تجزیہ نیشنل کمیشن فارریفیوجیز (کوناری) کرے گا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ، ’ہر کیس کا انفرادی طور پر بذریعہ انٹرویوزتجزیہ کیا جائے گا اور ہر کہانی کو مدنظر رکھا جائے گا۔ جب تک کوناری فیصلہ نہیں کرتا، اور اس میں مہینے یا سال بھی لگ سکتے ہیں۔ اس دوران وہ برازیل میں رہ سکتے ہیں‘۔
ایسپریتو سانتو میں جہاز کے پتوار پر پائے جانے والے ان چاروں نائیجیرین باشندوں کا یہ معاملہ گزشتہ 20 برسوں کے مسائل اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نتیجہ ہےجو نائیجیریا میں اسلامی گروپ بوکو حرام کی شورش کی وجہ سے پیدا ہوا۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین یواین ایچ سی آر کے مطابق، ’نائیجیریا کی فوج نے ملک کے شمال مشرق کے کچھ حصوں پر دوبارہ کنٹرول حاصل کر لیا ہے، لیکن نائجیریا، کیمرون، چاڈ اور نائجر میں شہری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں، تشدد، جنسی امتیاز، جبری بھرتی اور خودکش بم دھماکوں سے متاثرہورہے ہیں‘۔
یو این سی ایچ آر کے مطابق2002 میں تشکیل پانے والے گروہ بوکو حرام کے ساتھ تنازع می 3 لاکھ 4 ہزار 500 نائجیرین مہاجرین اور اندرونی طور پر 24 لاکھ سے زیادہ بے گھر ہوئے ہیں۔ بوکو حرام شمال مشرقی بورنو ریاست پر اسلامی کنٹرول قائم کرنے کیلئے نائیجیریا کی مرکزی طاقت کیخلاف جنگ لڑ رہا ہے۔
افریقہ کی سب سے زیادہ آبادی اور سب سے بڑی بڑی معیشت رکھنے والا نائیجیریا دنیا کے بڑے تیل برآمد کنندگان میں سے ایک ہے۔ 2022 کے اعداد و شمار کے مطابق، اس کا جی ڈی پی 440 ارب امریکی ڈالر ہے۔یہاں زیادہ مسلمان،مسیحی، اورمخلوط نسل رہائش پزیر ہے۔