یونان کشتی حادثے میں زندہ بچ جانےوالے دو مسافروں نے انکشاف کیا ہے کہ یونانی کوسٹ گارڈ نے ان پر دباؤ ڈالا کہ وہ کشتی پر سوار 9 مصری شہریوں کی شناخت بطور انسانی اسمگلرکریں۔
برطانوی نشریاتی ادارے نے یونان کشتی حادثے میں زندہ بچ جانے والے دو مسافروں کے انکشافات شائع کئے ہیں، جس کے بعد یونانی کوسٹ گارڈ کے موقف مزید مشکوک ہوگئے ہیں۔
بی بی سی کے مطابق کشتی حادثے سے متعلق نئے شواہد کا سراغ لگا لیا گیا ہے، جس کے مطابق واقعے میں زندہ بچ جانے والے دو مسافروں نے بتایا کہ کس طرح یونانی کوسٹ گارڈ نے ان پر دباؤ ڈالا کہ وہ کشتی پر سوار9 مصری شہریوں کی شناخت بطور انسانی سمگلر کریں۔
زندہ بچ جانے والے افراد کے مطابق یونانی حکام نے تارکین وطن کو دھمکایا اور ان کو خاموش کروا دیا، جب کہ مصری شہریوں کو حراست میں لے کر انسانی اسمگلنگ اور قتل عام کی فرد جرم عائد کردی گئی۔
رپورٹ کے مطابق کشتی کے ڈوبنے کی ایک نئی ویڈیو بھی کوسٹ گارڈ کے مؤقف کو چیلنج کرتی ہے، یہ ویڈیو اس وقت بنائی گئی تھی جب کشتی درست سمت میں سفر کر رہی تھی اور اسے مدد کی ضرورت نہیں تھی۔
رپورٹ میں ایک مترجم کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ اس نے گزشتہ سال انسانی اسمگلنگ کے واقعے کے حوالے سے بتایا کہ اس واقعے میں بھی ایک گروپ کو یونانی کوسٹ گارڈ نے بچایا تھا، لیکن عینی شاہدین پر کوسٹ گارڈ نے دباؤ ڈالا اور عدالتی مقدمہ ٹرائل تک پہنچنے سے پہلے ہی ختم ہو گیا۔
بی بی سی کے مطابق یہ انکشافات ان حادثات میں یونانی حکام کے طرز عمل پر سوالیہ نشان ہیں، جس کے بارے میں یونانی کوسٹ گارڈ اور حکومت نے کوئی وضاحت پیش کرنے سے گریز کیا ہے۔
رپورٹ میں گزشتہ ماہ گردش کرنے والے بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ جس میں کہا جارہا تھا کہ یونانی حکام نے ایک رسی کے ذریعے کشتی کو کھینچنے کی کوشش کی جس کی وجہ سے کشتی ڈوب گئی، اور جن افراد سے بی بی سی نے بات کی وہ ایتھنز میں موجود تھے۔
رپورٹ میں ان افراد کے نام صیغہ راز میں رکھتے ہوئے بتایا گیا کہ یونانی کوسٹ گارڈ نے کشتی کو بائیں جانب سے ایک رسی کے ساتھ باندھا، جس سے کشتی بائیں جانب سے جھک گئی، جس پر کشتی پر سوار افراد دائیں طرف بھاگے تاکہ کشتی کا توازن برقرار رہے، تاہم کوسٹ گارڈ کی کشتی جب تیزی سے چلی تو ہماری کشتی الٹ گئی، اور وہ کافی دور تک ہماری کشتی کو کھینچتے رہے۔
ایتھنز میں موجود بچ جانے والے افراد نے بی بی سی کو بتایا کہ وہ دو گھنٹے تک سمندر کے پانی میں رہے جس کے بعد کوسٹ گارڈ نے ان کو نکالا، اور جب ہم ساحل پر پہنچے اور واقعے کے حوالے سے بتانا چاہا کہ کس طرح یونانی کوسٹ گارڈ نے ان کی کشتی کو کھینچا تو کوسٹ گارڈ نے ہمیں چپ رہنے کا کہا۔
بچ جانے والے مسافروں نے بتایا کہ ساحل پر زندہ پہنچنے والے افراد نے کوسٹ گارڈ کے افسر کو بتایا کہ حادثے کی ذمہ دار کوسٹ گارڈ ہے تو سوال کرنے والے افسر نے مترجم سے کہا کہ ان سے کہ وہ بات کرنا بند کریں۔ افسر نے چلاتے ہوئے کہا کہ شکر کرو تم ہلاک نہیں ہوئے، تم موت سے بچے ہو، واقعے کے بارے میں بات کرنا بند کر دو اور سوال مت کرو۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق واقعے سے متعلق عدالت میں زندہ بچ جانے والوں نے بیانات دیئے، ابتدائی بیان میں بتایا گیا کہ کوسٹ گارڈ کا ایک جہاز مدد کے لیے آیا اور اچانک کشتی الٹ گئی اور ہم پانی میں چلے گئے، پھر ہمیں چھوٹی کشتیوں کی مدد سے بچایا گیا۔
اسی گواہ نے عدالت میں یہ بھی بیان دیا کہ یونانی کوسٹ گارڈ کشتی نے ہماری کشتی کو آگے سے رسی باندھ کر کھینچنا شروع کیا لیکن رسی ٹوٹ گئی، انہوں نے دوسری بار پھر رسی باندھی تو پہلے ہمیں لگا کہ ہمیں کھینچا جا رہا ہے لیکن پھر ہماری کشتی الٹ گئی، اور کوسٹ گارڈ کی کشتی بھی تیز ہوگئی۔
بی بی سی کے مطابق ہم نے ایسی دستاویزات دیکھی ہیں جن سے عدالت میں پیش کیے جانے والے شواہد اکھٹا کرنے کے طریقہ کار پر سوال اٹھتا ہے، پانچ افراد کے ابتدائی بیانات میں سے کسی میں بھی اس بات کا ذکر موجود نہیں جو انہوں نے عدالت کے سامنے دیا تھا۔
دوسری جانب رپورٹ کے مطابق کوسٹ گارڈ نے پہلے رسی استعمال کرنے کی تردید کی، اور بعد میں اعتراف کیا حادثے سے 2 گھنٹے قبل ایک بار تارکین کی کشتی کو رسی باندھی تھی تاہم تاکہ کشتی پر سوار ہو کر صورتحال کا جائزہ لیا جاسکے۔
یونانی حکام نے یہ بھی کہا ہے کہ گرفتار ہونے والے مصری شہری انسانی اسمگلنگ گروہ کا حصہ تھے، اور ان کی شناخت کشتی میں سوار دیگر افراد نے کی، اور بتایا کہ انہوں نے کشتی پر سوار افراد سے بدسلوکی بھی کی تھی۔
یونانی حکام کے مطابق مصری شہریوں کو جرم ثابت ہونے پر کو عمر قید کی سزا ہو سکتی ہے۔
دوسری جانب زندہ بچ جانے والے افراد کا کہنا ہے کہ گرفتار ہونے والے 9 مصری شہری ہماری مدد کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ تاہم یونانی کوسٹ گارڈ نے زنددہ بچ جانے والے تمام افراد کو یہ کہنے پر مجبور کیا کہ یہ نو مصری شہری ہی انسانی سمگلنگ کے ذمہ دار تھے۔