سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی سے اہلخانہ کی ملاقاتوں کا سلسلہ جاری ہے، پرویز الہٰی کی اہلیہ قیصرہ الہٰی سے کیمپ جیل میں دوسری ملاقات ہوئی۔
ذرائع کے مطابق چوہدری پرویز الہٰی سے ان کی اہلیہ قیصرہ الہٰی نے کیمپ جیل میں ملاقات کی۔ ملاقات ایک گھنٹے تک جاری رہی۔
قیصرہ الہٰی نے چوہدری پرویز الہٰی سے ملاقات میں خیریت دریافت کی اور خاندانی امور پر گفتگو کی۔
قیصرہ الہیٰ کی کیمپ جیل میں یہ پرویز الہٰی سے دوسری ملاقات تھی۔
اس سے قبل چوہدری پرویز الہیٰ اپنے بیٹے راسخ الہیٰ اور اپنے 6 پوتوں سے بھی ملاقات کرچکے ہیں۔
دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ نے چوہدری پرویز الہٰی کے خلاف درج مقدمات اور تحقیقات کی تفصیلات فراہمی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس امجد رفیق نے درخواست پر سماعت کی۔ پرویز الہٰی کے وکیل عامر سعید راں نے عدالت کو بتایا کہ چوہدری پرویز الہٰی نے اس وقت تمام مقدمات میں ضمانت حاصل کر لی ہے، پرویز الہی کو مسلسل سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ غالب مارکیٹ مقدمہ میں دوران جوڈیشل ریمانڈ ان کی گرفتاری نہیں ڈالی گئی، خدشہ ہے رہائی کے بعد انہیں اس مقدمہ میں دوبارہ گرفتار کر لیا جائے گا، پشاور ہائیکورٹ علی محمد کے خلاف متعدد کیسز درج کرنے پر گرفتار کرنے سے روک دیا ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ پوشیدہ مقدمات میں گرفتاری سے روکا گیا ہے۔
عامر سعید راں نے استدعا کی کہ عدالت پولیس کو گرفتاری سے روکنے اور کسی مقدمہ میں گرفتاری سے قبل تین روز میں متعلقہ عدالت سے رجوع کرنے کے لیے وقت دینے کے احکامات صادر کیے جائیں۔
سرکاری وکیل نے بتایا کہ اب تک کے تمام مقدمات کی تفصیلات فراہم کر دی گئی ہیں۔
بعدازاں لاہور ہائیکورٹ نے دلائل سننے کے بعد درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کے بیٹے مونس الٰہی کے سیکرٹری سہیل اصغر کی بازیابی کیس میں دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
لاہور ہائیکورٹ کی جسٹس عالیہ نیلم نے سہیل اصغر کی اہلیہ ساجدہ سہیل کی درخواست پر سماعت کی۔
سماعت کے دوران سرکاری وکیل نے پولیس کی تفتیش کے بارے میں عدالتی حکم پر رپورٹ جمع کروائی۔
عدالت نے تفتیش میں اینٹی کرپشن کے حکام کو شامل نہ کرنے پر ناراضگی کا اظہار کیا۔
درخواست گزار خاتون کے وکیل نے بتایا کہ اینٹی کرپشن اہلکار اور افسر سہیل اصغر کے اغوا میں ملوث ہیں لیکن ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی۔
درخواست میں سہیل اصغر کو بازیاب کرانے کی استدعا کی گئی ہے۔