عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی مینیجنگ ڈائریکٹر (ایم ڈی) کرسٹالینا جارجیوا نے یاد دہانی کرائی ہے کہ پاکستان کو بجلی مہنگی اور بینکنگ شعبے کی نگرانی کرنی ہوگی۔
ایگزیکٹو بورڈ اجلاس کے بعد ایک بیان میں کرسٹالینا جارجیوا نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کو گزشتہ سال بڑے جھٹکے لگے جن میں سیلاب کے شدید اثرات، اجناس کی قیمتوں میں بڑے اتار چڑھاؤ اور بیرونی و داخلی فنانسنگ کی شرائط کو سخت کرنا شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ای ایف ایف کے تحت غیر مساوی پالیسی کے نفاذ کے ساتھ ان عوامل نے مل کر وبائی امراض کے بعد بحالی کو روکا، افراط زر میں تیزی سے اضافہ کیا اور پاکستان کے اندرونی و بیرونی ذخائر میں نمایاں کمی آئی۔
ایم ڈی آئی ایم ایف نے کہا کہ اسٹینڈ بائے ارینجمنٹ پاکستان کو میکرو اکنامک استحکام کو دوبارہ حاصل کرنے اور مستقل پالیسی نفاذ کے ذریعے ان عدم توازن کو دور کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔
کرسٹالینا جارجیوا کا کہنا تھا کہ پاکستان نے مالی سال 24-2023 کے بجٹ میں معمولی پرائمری سرپلس کا ہدف رکھا ہے جوکہ مالی استحکام کی جانب ایک خوش آئند قدم ہے۔
بجلی کی قیمت اور لاگت میں توازن لانے پر زور دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو فوری طور پر توانائی کے شعبے کی افادیت کو مستحکم کرنے کی ضرورت ہے جس میں ٹیرف کو اخراجات کے ساتھ ہم آہنگ کرنا، شعبوں کی لاگت کی بنیاد میں اصلاحات کرنا، اور بجلی کی سبسڈی کو بہتر ہدف بنانا شامل ہے۔
ایم ڈی آئی ایم ایف نے بینکنگ سسٹم کی سخت نگرانی اور اداروں کی استعدادکار بہتر بنانے کا مطالبہ کرنے کے ساتھ پالیسی ریٹ میں حالیہ اضافےکا خیر مقدم کیا ہے۔
خیال رہے کہ آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ نے پاکستان کے 3 ارب ڈالرز قرض پروگرام کی منظوری دے دی۔
آئی ایم ایف نے پاکستان کے ساتھ اسٹینڈ بائے ارینجمنٹ کی منظوری دی جس کے بعد فوری طور پر پاکستان کو ایک ارب 20 کروڑ ڈالرز کی قسط جاری کی جائے گی۔