سپریم کورٹ میں وکلاء کی جعلی ڈگریوں اور انرولمنٹ سے متعلق کیس میں جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی پر ہمیں کوئی اعتبار نہیں، بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی نے اس معاملے کو خراب کیا، عدالت نے وائس چانسلر اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کو بھی آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔
جسٹس اعجازالاحسن کی سربراہی میں قائم سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے وکلاء کی جعلی ڈگریوں اور وکلاء انرولمنٹ سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
وکیل درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ تمام انکوائریاں ان لاء کالجز کے خلاف ہو رہی ہیں جن کے الحاق ختم ہو چکے ہیں، ہمیں انکوائری میں پیش ہونے کا موقع بھی نہیں دیا جا رہا، ہمیں جے آئی ٹی کے سامنے ریکارڈ پیش کرنے کی اجازت دی جائے۔
جسٹس اعجاز الحسن نے اس موقع پر ریمارکس دیے کہ اب بہت دیر ہو چکی ہے، سپریم کورٹ نے پہلے حکم دیا تھا اب کیس دوبارہ نہیں کھول سکتے، عدالت فیصلہ کرے گی کہ انکوائری درست ہوئی کہ نہیں، ایف آئی اے انکوائری صرف موجودہ کیسز کے لیے نہیں بلکہ مستقبل میں بھی اس کی بنیاد پر لاء کالجز کا الحاق ختم کیا جا سکتا ہے۔
چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی پاکستان بار کونسل حسن رضا پاشا نے اس موقع پر عدالت کو بتایا کہ ایف آئی اے رپورٹ میں الحاق شدہ لاء کالجز کی تفصیلات پیش ہو چکی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق 6227 طلبہ نے داخلہ ٹیسٹ دیا، رپورٹ کے مطابق 3997 طلبہ کو جعلی جبکہ 2230 طلبہ کو جینوئن قرار دیا گیا، جے آئی ٹی نے بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی اور کالجز کے خلاف مقدمات درج کرنے کی سفارش کی ہے۔
’جے آئی ٹی نے کہا مستقبل میں ایسی جعل سازی روکنے کے لیے سخت اقدامات کرنے چاہئیں، جب یونیورسٹی لاء کالجز سے الحاق کرتی ہے تو کوئی معیار نہیں دیکھا جاتا، دو دو کمروں پر مشتمل یونیورسٹیاں قائم ہو چکی ہیں‘۔
حسن رضا پاشا نے مزید کہا کہ جے آئی ٹی نے کہا 26 لاء کالجز کا کوئی کرائٹیریا ہی نہیں ہے،یونیورسٹی وزٹ پر ہمیں بتایا گیا کہ ہم لیکچر یوٹیوب پر اپلوڈ کر دیتے ہیں طلبا وہاں سے دیکھ لیتے ہیں، اگر طلبہ نے یوٹیوب سے پڑھنا ہے تو لاکھوں کی فیسیں کیوں لی جا رہی ہیں؟۔
جسٹس حسن اظہر رضوی نے چیئر مین ایگزیکٹو کمیٹی پاکستان بار کونسل سے پوچھا کہ کیا آپ نے پروفیسرز، لیکچررز اور ٹیچرز کی قابلیت سے متعلق کوئی ڈیٹا طلب کیا ہے؟ کیا ٹیچرز کی ڈگریوں کی تصدیق بھی کی جا رہی ہے؟ ۔
جس پر حسن رضا پاشا نے بتایا کہ جی باقاعدگی سے ٹیچرز کے ڈیٹا کی بھی اسکروٹنی کی جا رہی ہے، یونیورسٹی کے رجسٹرار آفس کا عملہ گھپلے کر رہا ہے، 3 لاکھ روپے لے کر طلبہ کو پچھلی تاریخوں میں داخلہ دے دیا جاتا ہے، جن کالجز کا الحاق ختم ہو گیا وہ اب بھی طلبہ کو بلیک میل کر کے پیسہ مانگ رہے ہیں، جو طلبہ فیل ہو گئے انہیں دوبارہ داخلے دیے گئے۔
حسن رضا پاشا نے عدالت سے اس بابت سخت آرڈر پاس کرنے کی بھی استدعا کی۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ ایڈووکیٹ احمد اس معاملے میں عدالت کی معاونت کریں۔ عدالت نے وائس چانسلر اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کو آئندہ سماعت پرذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے لاء کالج کا تمام ریکارڈ بھی ساتھ لانے کی ہدایت کردی۔
سپریم کورٹ نے ایف آئی اے سے پیشرفت رپورٹ بھی طلب کرلی۔ عدالت نے کہا کہ پاکستان بار کونسل فیکلٹی ممبران کی سکروٹنی سے متعلق رپورٹ جمع کرائے۔
عدالت نے ہائیر ایجوکیشن کمیشن سے نان پریکٹس الاؤنس پالیسی سے متعلق رپورٹ بھی طلب کرلی۔
جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ ایف آئی اے رپورٹ کی کاپی تمام فریقین کو فراہم کرنے کا کہیں گے، اگر اس حوالے سے سخت آرڈر پاس کرنا پڑا تو آرڈر بھی پاس کریں گے، بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی پر ہمیں کوئی اعتبار نہیں، بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی نے اس معاملے کو خراب کیا۔
وکیل احمد قیوم نے عدالت سے استدعا کی کہ بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی کے حقدار طلباء کی اسکروٹنی ہونی چاہیئے،جس پر جسٹس اعجاز الحسن نے کہا کہ ہم اس ڈیٹا کو ڈبل چیک کروائیں گے۔
بعد ازاں کیس کی سماعت گرمیوں کی چھٹیوں کے بعد تک کیلئے ملتوی کر دی گئی۔