بھارت میں حکومت نے آن لائن گیمنگ کمپنیوں کی کمائی پر 28 فیصد ٹیکس عائد کردیا ہے۔ جس سے 1.5 بلین ڈالر کی اس صنعت کو شدید دھچکا لگا ہے۔
اکثر بھارت کی مشہور شخصایت گیمنگ ایپس کے تشہیر کرتی نظر آیی ہیں، لیکن گیمرز میں ممکنہ نشے اور مالی نقصانات پر خدشات بڑھ رہے ہیں۔
یہ شعبہ 28 فیصد سے 30 فیصد کی سالانہ کمپاؤنڈ شرح سے ترقی کر رہا ہے اور اس نے بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو بھی راغب کیا ہے۔
امریکا کی سرمایہ کاری فرم ٹائیگر گلوبل نے بھارتی گیمنگ اسٹارٹ اپ ”ڈریم 11“ کی حمایت کی ہے، جو بھارتی قومی کرکٹ ٹیم کی مرکزی اسپانسر ہے۔
منگل کے روز، ریاستی وزرائے خزانہ پر مشتمل گڈز اینڈ سروسز ٹیکس کونسل کی سربراہ بھارتی وزیر خزانہ نرملا سیتارامننے کہا کہ آن لائن گیمنگ پر ٹیکس لگانے کا فیصلہ وسیع بحث کے بعد کیا گیا ہے۔
تاہم، انڈسٹری کے ایگزیکٹوز کا کہنا ہے کہ وہ اضافی خراجات اپنے صارفین سے وصول کریں گے۔
گیمنگ ایپ انڈیا پلے کے چیف آپریٹنگ آفیسر آدتیہ شاہ کا کہنا ہے کہ ’28 فیصد ٹیکس کی شرح کا نفاذ گیمنگ انڈسٹری کے لیے اہم چیلنجز لائے گا۔ یہ زیادہ ٹیکس کا بوجھ کمپنیوں کے کیش فلو کو متاثر کرے گا‘۔
آل انڈیا گیمنگ فیڈریشن کے سی ای او رولینڈ لینڈرز نے کہا ہے کہ یہ فیصلہ ’غیر آئینی اور غیر معقول‘ ہے۔
ڈریم 11 پر سارفین فینٹسی کرکٹ گیمز میں 1.2 ملین روپے کے مجموعی انعامی پول کے ساتھ کم از کم 8 روپے (10 امریکی سینٹ) ادا کر کے اپنی ٹیمیں بناتے ہیں۔
اب تک، کمپنیوں نے حقیقی رقم والے گیمز پیش کرنے کے لیے جو فیس وصول کی تھی اس پر تھوڑا سا ہی ٹیکس ادا کیا ہے۔
تاہم، منگل کو اعلان کردہ تبدیلی سے ہر کھیل میں کھلاڑیوں سے جمع ہونے والی پوری رقم پر 28 فیصد ٹیکس عائد ہوگا۔