پب جی پر بھارتی نوجوان کی محبت میں مبتلا ہوکر بھارت جانے والی پاکستانی خاتون سیما کو ایک طرف پاکستانی بھارتی ایجنٹ قرار دے رہے ہیں تو دوسری جانب بھارتی میڈیا انہیں آئی ایس آئی ایجنٹ قرار دینے پر تُلا ہوا ہے۔
چند روز قبل سیما رند نامی خاتون اپنے چار بچوں سمیت ”سیما“ لانگ کر پڑوسی ملک میں داخل ہوگئیں۔ وہاں جب ان کی گرفتاری ہوئی تو معلوم ہوا کہ محترمہ سچن نامی ایک نوجوان کی محبت کا شکار ہوئی ہیں۔
بھارت میں ہندو انتہا پسند تنظیموں میں ایک اصطلاح ایک ”لَو جہاد“ استعمال کی جاتی ہے، جس کے مطابق مبینہ طور پر مسلمان لڑکے ہندو لڑکیوں کو اپنے جال میں پھانستے اور ان کا مذہب تبدیل کرکے شادی کرتے ہیں۔
ظاہر ہے ”لَو جہاد“ کا یہ دعویٰ ایک ڈھکوسلے اور پروپیگنڈے کے سوا کچھ نہیں، لیکن اگر اسے حقیقت بھی مان لیا جائے تو سیما کے کیس میں یہ اُلٹا پڑگیا ہے۔
ویسے تو سیما خود کو مسلمان بتاتی رہی ہیں، لیکن جب بھارتی میڈیا کے ایک نمائندے نے ان سے ثبوت کے طور پر کچھ قرآن پاک کی سورتیں یا کوئی کلمہ سنانے کو کہا تو ان کا کہنا تھا کہ ’میں بھول گئی ہوں سر سوری‘۔
اینکر نے جب ان سے اصرار کیا تو انہوں نے آنکھوں میں بے بسی لیے اپنے مبینہ شور کی طرف پھیکی مسکراہٹ کے ساتھ دیکھا، جو بس خاموشی سے انہیں دیکھتے رہے۔
انٹرویو دیتے ہوئے سیما روایتی راجستھانی ساڑھی میں ملبوس تھیں اور انہوں نے مانگ میں سندور بھی بھر رکھا تھا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ آخری بار نماز انہوں نے رمضان میں پڑھی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ ’نارمل نہیں پڑھتی، صرف رمضان میں‘۔
سیما کی کہانی پل پل نیا رُخ اختیار کرتی جا رہی ہے اور ہر کوئی اس پر اپنی سوچ کے مطابق رائے دے رہا ہے۔
کچھ پاکستانیوں نے تو سیما کے سورتیں نہ سنانے پر انہیں غیر مسلم بھارتی ایجنٹ قرار دے دیا۔
ایک سوشل میڈیا صارف نے تو سیما کی اصلیت جاننے کیلئے انہیں نلی نہاری کھلانے کا مطالبہ کردیا، تاکہ پتا چل سکے کہ وہ ہندو ہیں یا مسلمان۔
جبکہ ایک نے انہیں بھارتی فوج کی اہلکار ہی بنا دیا۔
ایک صارف کا کہنا تھا کہ شاید بھارتی میڈیا نے پلاٹ صحیح سے نہیں بنایا۔
اور ایک صارف نے اسے مکمل طور پر بھارت کا ڈرامہ قرار دیا۔
حیرت کی بات یہ ہے پاکستانیوں کیلئے انتہائی سخت رویہ رکھنے والی بھارتی پولیس نے سیما کو گرفتار کرنے کے بعد ملک نہ چھوڑنے کی شرط پر رہا کردیا، جبکہ سیما نے بھی اپنا مذہب تبدیل کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
ایک ٹاک شو میں جب سیما کے پاکستانی ہونے اور ان کے طرز تکلم پر سوال اٹھایا گیا تو انہوں نے خود کو پاکستانی ثابت کرنے کیلئے سندھی میں جواب دیا اور بیچ بیچ میں انگریزی کے الفاظ بھی استعمال کیے۔
لیکن ساتھ ہی یہ بھی دعویٰ کیا کہ وہ پڑھی لھی نہیں ہیں اس لیے انہیں انگریزی نہیں آتی۔
سیما نے سندھ میں خواتین پر مظالم کا ذکر کیا تو شو میں موجود پاکستانی مہمان ارشاد احمد خان نے انہیں جھوٹا قرار دیا۔
ارشاد نے کہا کہ بلوچی غیرت مند ہوتے ہیں اور اگر آپ گھر سے بھاگی ہیں تو آپ کی سزا یہی بنتی ہے، جس پر سیما نے لقمہ دیا کہ ’میری سزا موت بنتی ہے، میں بھارت آئی وہاں یہ میرا کرائم (جرم) ہے۔‘
دوسری جانب بھارتی میڈیا کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ سیما کے پاس سے 4 موبائل فونز اور ایک پاکستانی سم ملی ہے، سیما کو کمپیوٹرز وغیرہ کے استعمال کی پوری معلومات ہے، اس کے فونز سے زیادہ تر چیٹس ڈیلیٹ کی جاچکی ہیں۔
اینکر نے سوال اٹھایا کہ ’آخر سیما کے پاس 3 فرضی آدھار کارڈ اور 6 پاسپورٹ کیوں تھے؟‘
اب سیما رند کی شہریت پاکستانی ہے یا وہ ایک بھارتی خفیہ ایجنسی کی ایجنٹ ہیں، اس کا فیصلہ تو تحقیقات کے نتائج سامنے آںے کے بعد ہی آئے گا، لیکن پاکستانی حکام سیما کے معاملے پر بھارت سے رابطہ کرچکے ہیں۔