نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن ( نیٹو ) کے سربراہان نے یوکرائن کو فوجی اتحاد میں شمولیت کا دعوت نامہ اور ٹائم فریم دینے سے انکار کر دیا ہے۔
نیٹو کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ یوکرائن کو مستقبل میں فوجی اتحاد میں شامل ہونے کے قابل ہونا چاہیے، لیکن انہوں صدر ولادی میر زیلنسکی کو ناراض کرتے ہوئے کیف کو فوری طور پر دعوت دینے سے انکار کردیا۔
یوکرائن کی فوجیں اپنے ملک کے کچھ حصوں پر قابض روسی افواج کے خلاف جوابی کارروائی میں اہم کامیابیاں حاصل کرنے کی جدوجہد کر رہی ہیں۔
نیٹو کے 31 رکن ممالک کے رہنماؤں نے منگل کو لتھوانیا کے دارالحکومت ولنیئس میں دو روزہ سربراہی اجلاس کا آغاز کیا۔
تمام رہنماؤں نے اعلان کیا کہ یوکرائن کا مستقبل نیٹو میں ہے لیکن انہوں نے اس عمل کے لیے کوئی ٹائم لائن پیش نہیں کی۔
اجلاس کے اعلامیے میں کہا گیا کہ جب ہم اس پوزیشن میں ہوں گے کہ اتحادی متفق ہوں اور شرائط پوری ہو جائیں تو ہم یوکرائن کو اتحاد میں شامل ہونے کی دعوت دیں گے۔
اعلامیے میں شرائط کی وضاحت نہیں کی گئی تاہم یوکرائن کیلئے ایک شرط ”ممبر شپ پلان“ کو ختم کر دیا گیا۔
منگل کو ہونے والے سربراہی اجلاس میں یوکرائن کے لیے کئی فوجی پیکجوں کا بھی اعلان کیا گیا۔
حکام نے بتایا کہ 11 ممالک کا اتحاد اگست میں رومانیہ میں قائم کیے جانے والے ایک مرکز میں یوکرائن کے پائلٹوں کو امریکی ساختہ ایف 16 لڑاکا طیارے اڑانے کی تربیت دینا شروع کرے گا، جبکہ جرمنی نے کیف کو مزید 771 ملین ڈالر کی فوجی امداد کا وعدہ کیا، جس میں دو پیٹریاٹ میزائل سسٹم لانچر، مزید 40 مارڈر انفنٹری فائٹنگ وہیکلز اور 25 لیپرڈ 1 ٹینک شامل ہیں۔
دوسری جانب ماسکو نے نیٹو کے سربراہی اجلاس پر تنقید کی اور خبردار کیا ہے کہ جنگ بڑھنے کی صورت میں یورپ کو سب سے پہلے تباہ کن نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔
کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے کہا کہ ممکنہ طور پر یہ مسئلہ یورپی سلامتی کے لیے بہت خطرناک ہے اور اس لیے فیصلہ کرنے والوں کو اس سے آگاہ ہونا چاہیے، یورپی رہنما یہ نہیں سمجھتے کہ نیٹو کے فوجی ڈھانچے کو روس کی سرحدوں کی طرف منتقل کرنا ایک غلطی تھی۔
علاوہ ازیں روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا کا کہنا تھا کہ نیٹو کے ارکان یوکرائن کے اتحاد میں شامل نہ ہونے پر متحد ہیں، آپ دیکھ سکتے ہیں کہ نیٹو نے یوکرائن کو شامل نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، فن لینڈ اور سویڈن کو رکنیت کیلئے دعوت دی گئی لیکن یوکرائن کو نہیں، کیوں؟ ، یہ ایک سوال ہے جو تمام ٹی وی چینلز پر اٹھایا جانا چاہیے ۔