پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) نے پاکستان تحریک انصاف کے دور حکومت میں 628 افراد کو 3 ارب ڈالر بلا سود قرض دینے کا معاملہ بغیر کسی کارروائی کے نمٹا دیا۔
چیئرمین نورعالم خان کی زیر صدارت پارلیمنٹ کی پبلک اکاونٹس کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں وزارت خزانہ اور اسٹیٹ بینک کے حکام نے بھی شرکت کی۔
وزارت خزانہ اوراسٹیٹ بینک کی درخواست پر اجلاس ان کیمرہ کر دیا گیا، اور کورونا کے دوران 2020 میں با اثر 620 صنعتکاروں اور بزنس مینوں کو دیئے گئے قرضوں پر بریفنگ دی گئی۔
ذرائع کے مطابق حکام نے قرضہ دینے والے بینکوں اور قرضہ لینے والے افراد کے نام فراہم نہیں کیے، اور صرف کمپنیوں کے نام ظاہر کیے۔
چیئرمین پی اے سی نے معاملہ نیب اور ایف آئی اے کے سپرد کرنے کی تجویز دی، تاہم دیگر ارکان نے اس کی مخالفت کی، اور مؤقف اختیار کیا کہ معاملہ نیب اور ایف آئی اے کے حوالے کرنے سے صنعتی شعبے پر منفی اثر پڑے گا۔
ارکان کی مخالفت کے بعد کمیٹی نے 628 افرد کے بلاسود قرض کے معاملے کو نمٹا دیا۔
واضح رہے کہ کورونا کے دوران ٹرف اسکیم کے تحت بھاری قرضے جاری کیئے گئے تھے، کمرشل بینکوں نےعارضی اکنامک ری فنانس فیسیلٹی کے تحت قرضے دیئے، جب کہ پی اے سی نے قرضوں سے فائدہ اٹھانے والےافراد کی مکمل فہرست طلب کی تھی۔