امارت اسلامیہ افغانستان کی طالبان حکومت نے منگل کو افغانستان میں سویڈن کی تمام سرگرمیوں پر مکمل پابندی کا اعلان کیا ہے۔
افغان حکومت کی جانب سے پابندی کا اعلان قرآنِ پاک کے بے حرمتی کے ردعمل میں کیا گیا، اور یہ پابندی قرآن پاک کو نذر آتش کرنے پر سویڈن کی جانب سے مسلمانوں سے معافی مانگنے تک رہے گی۔
طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’سویڈن میں قرآن پاک اور مسلمانوں کے عقیدے کی توہین کے بعد امارت اسلامیہ افغانستان میں سویڈن کی سرگرمیاں اس وقت تک معطل کرتی ہے جب تک کہ وہ اس گھناؤنے فعل پر مسلمانوں سے معافی نہیں مانگتے۔ امارت اسلامیہ افغانتسان کی متعلقہ تنظیمیں اس ہدایت کی تعمیل کرنے کی پابند ہیں۔‘
بیان میں مزید کہا گیا کہ ’سویڈن کے ظالمانہ اقدام کو دیکھتے ہوئے امارت اسلامیہ افغانستان چاہتی ہے کہ دیگر مسلم ممالک اس ملک کے ساتھ اپنے تعلقات پر نظر ثانی کریں۔‘
خیال رہے کہ سویڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم کی سب سے بڑی مسجد کے سامنے 28 جون کو عراق سے تعلق رکھنے والے ایک پناہ گزین سلوان مومیکا کی جانب سے قرآن پاک کو نذر آتش کرنے کے بعد پاکستان سمیت مسلم اور عرب دنیا میں بڑے پیمانے پر غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے اور اس واقعے کی مذمت کی جا رہی ہے۔