بھارت نے ہریکے کے مقام سے 70614 کیوسک پانی دریائے ستلج میں چھوڑا ہے، جو آج ضلع قصور میں گنڈا سنگھ کے مقام سے پاکستانی حدود میں داخل ہو گا۔
پروونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے ڈپٹی کمشنر قصور، اوکاڑہ، وہاڑی اور پاکپتن کے ڈپٹی کمشنرز کو پیشگی انتظامات مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔
پنجاب میں سیلاب کے خدشے کے پیش نظر پی ڈی ایم اے نے ہائی الرٹ جاری کر رکھا ہے۔
دریائے ستلج میں بھی بھارت نے پانی چھوڑ دیا ہے، راوی میں بھی مزید پانی چھوڑے جانے کے امکانات ہیں۔
بھارت کی طرف سے چھوڑے گئے سیلابی ریلوں سے دریائے راوی، چناب اور ستلج میں مختلف مقامات پر نچلے درجے کا سیلاب ہے، اب تک درجنوں دیہات زیرِ آب آچکے ہیں۔
انتظامیہ کی طرف سے فلڈ ریلیف کیمپ لگا دیے گئے ہیں اور ریسکیو ٹیموں نے متاثرہ دیہاتیوں کو محفوظ مقام پر منتقل کردیا ہے۔
پی ڈی ایم اے نے قصور، اوکاڑہ، وہاڑی اور پاکپتن کے ڈپٹی کمشنرز کو پیشگی انتظامات مکمل کرنے کی ہدایت کردی ہے۔
شکر گڑھ میں دریائے راوی کا پانی نالہ بین میں داخل ہونے سے مزید درجنوں دیہات زیر آب آنے کا خدشہ ہے، شکر گڑھ میں نہر کا پانی روکنے کیلئے بنایا گیا حفاظتی بند بھی ٹوٹ گیا ہے۔
چنیوٹ میں دریائے چناب میں اس وقت 90 ہزار کیوسک کا ریلا گزر رہا ہے، آئندہ 48 گھنٹوں میں دریائے چناب سے 2 لاکھ کیوسک کا ریلا گزر رہا ہے۔
ممکنہ سیلاب کے پیش نظر ضلعی انتظامیہ کی جانب سے قریبی علاقوں میں متعلقہ اداروں نے ہائی الرٹ کردیا ہے۔
ڈپٹی کمشنر چنیوٹ آصف رضا کی جانب سے تمام اداروں کے ذمہ داران کو دریا کنارے ڈیوٹیاں دینے کے احکامات جاری کردیے گئے ہیں، اور اس حوالے سے ریسکیو کی جانب سے 9 فلڈ ریلیف کیمپ ضلع بھر کے اہم پوائنٹس پر لگا دیے گئے ہیں۔
دوسری جانب ضلعی انتظامیہ نے عوام کو دریا کے کنارے سے دور رہنے کی ہدایت کرتے ہوئے کشتی رانی پر بھی پابندی عائد کردی ہے۔
ممکنہ سیلاب کے پیش نظر دریائے چناب کی صورت حال کا جائزہ لینے کے لئے کنٹرول روم بھی بنا دیا گیا ہے۔
دو لاکھ کیوسک پانی کا ریلا گزرنے سے دریائے چناب کے قریبی دیہاتوں میں پانی داخل ہوجائے گا۔
اس حوالے سے انتظامیہ کی جانب سے اعلانات کرائے گئے ہے کہ اپنے مال مویشیوں کے ساتھ دریائے چناب کی حدود سے نکال لیں اور 24 گھنٹے کے لئے اونچے مقام پر چلے جائیں۔
دوسری جانب قصور میں دریائے ستلج میں پانی کی سطح بلند ہونے سے دریا سے ملحقہ علاقوں میں کئی گاؤں زیر آب آگئے ہیں۔
راجن پور میں دریائے سندھ میں اس وقت بہاؤ ایک لاکھ 86 ہزار کیوسک ہے، جہاں ممکنہ سیلاب کے خطرے کے پیش نظر انتظامیہ الرٹ ہے۔
نگراں وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے کہا ہے کہ دریائے چناب میں درمیانے درجے کا سیلاب ہے، ہر چھ گھنٹے بعد متعلقہ محکموں سے اپ ڈیٹ حاصل کر رہے ہیں۔
اپنے ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ دریائے چناب میں اس وقت خانکی اور قادر آباد کے مقام پر ڈیڑھ لاکھ سے دو لاکھ کیوسک پانی گزر رہا ہے اور درمیانے درجے کا سیلاب ہے، تاہم پنجاب میں دیگر دریاؤں میں پانی کا بہاؤ معمول کے مطابق ہے۔
ملک بھر میں سیلاب کے باعث گزشتہ چوبیس گھنٹے میں مزید 6 افراد جاں بحق ہوگئے ہیں، نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے بارشوں سے جانی و مالی نقصان کی رپورٹ جاری کردی ہے۔
رپورٹ کے مطابق مختلف حادثات میں سندھ اور پنجاب میں 3، 3 افراد جان کی بازی ہار گئے اور 9 افراد زخمی ہیں۔
پچیس جون سے اب تک 86 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔
مرنے والوں میں 37 بچے، 33 مرد اور 16 خواتین شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ 52 اموات پنجاب میں ہوئیں، خیبرپختونخوا میں 20، بلوچستان میں 6، سندھ میں 5 اور آزاد کشمیر میں 3 افراد جاں بحق ہوئے۔