اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے توشہ خانہ کیس کے قابلِ سماعت ہونے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا، جس میں کہا گیا کہ احتساب سے کسی کو استثنیٰ نہیں بالخصوص جب بات فراڈ کی ہو۔
ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور نے 18 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کے 2022 کے فیصلے کے مطابق ملزم کے خلاف قانونی کارروائی کی ڈائریکشن دی۔
مزید پڑھیں: عمران خان 12 جولائی کو طلب، توشہ خانہ فوجداری کیس قابل سماعت قرار
تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ سیکرٹری الیکشن کمیشن کی جانب سے اتھارٹی لیٹر بھی شکایت کے ساتھ لگا ہے، الیکشن کمیشن نے ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر کو شکایت دائر کرنے کا اختیار دیا۔
عدالت نے تفصیلی فیصلے میں کہا کہ ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر ہر سماعت پر ذاتی یا وکیل کے ذریعے عدالت میں پیش ہوئے، پبلک آفس ہولڈرز کے ہر عمل کی تفصیلات کو دیکھنا عدالت کا دائرہ اختیار ہے۔
مزید پرھیں: عمران خان کی درخواست پر لاہور ہائیکورٹ میں فیصلہ محفوظ، انسداد دہشتگردی عدالت کا شامل تفتیش ہونے کا حکم
تفصیلی فیصلے میں عدالت نے یہ بھی کہا کہ الیکشن کمیشن آئینی ادارہ ہے، انتخابات کے ساتھ کرپٹ پریکٹس کو روکنا آئینی فریضہ ہے، احتساب سے استثنیٰ کسی فرد کو حاصل نہیں، جب فراڈ کی بات ہو، الیکشن کمیشن کا 2022 کا فیصلہ اور اتھارٹی لیٹر ثبوت ہے، سیکشن 190 شکایت دائر کرنے پر کوئی حد نہیں نافذ کرتا، الیکشن کمیشن کی اسکروٹنی کے باعث شکایت درج نہیں کی گئی۔
تحریری فیصلےمیں ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور نے مختلف عدالتی کیسوں کا حوالہ دیا ہے۔
مزید پڑھیں: توشہ خانہ کیس، چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست سپریم کورٹ میں سماعت کیلئے مقرر
واضح رہے کہ ایڈیشنل سیشن عدالت نے 8 جولائی کو چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی توشہ خانہ کیس کالعدم قرار دینے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے اسے قابل سماعت قرار دیا تھا۔