ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی شوکت عباس اور سی سی پی او سید اشفاق انور نے انکشاف کیا ہے کہ سکھ برادری کے افراد اور مسلم علمائے کرام کو ٹارگٹ کرنے والا گروہ ایک ہی ہے۔
سکھ برادری کے قتل میں ملوث ملزمان پولیس کے شکنجے میں آگئے، اس حوالے سے پشاور میں سی سی پی اوسید اشفاق انور کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی شوکت عباس کا کہنا تھا کہ اس شہر میں اقلتیوں کو ٹارگٹ کیا جارہا تھا، پورے گینگ کو ٹریس کرلیا گیا ہے، یہ داعش کا گروپ ہے۔
ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی نے بتایا کہ ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ مارچ سے شروع ہوا تھا، اس دوران 9 وارداتیں ہوئیں، ایک پیٹرن اور ایک ہی پستول کے ذریعے قتل کئے گئے۔
شوکت عباس کا کہنا تھا کہ سی ٹی ڈی کی ابابیل فورس نے کامیاب کارروائی کرتے ہوئے ایک دہشت گرد کو گرفتار اور ایک کو ہلاک کردیا، ہلاک دہشت گرد کی شناخت ظفر کے نام سے ہوئی، جس کا تعلق افغانستان سے تھا، ہلاک دہشت گرد کے سسر کو بھی گرفتار کرلیا گیا ہے، اور ان کے دیگر لوگوں کے نام پتے بھی معلوم ہوگئے ہیں۔
ایڈیشنل آئی جی کے مطابق دہشتگرد علماء، سکھ برادری سمیت دیگر کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث تھے، دہشت گرد مارچ سے جون تک 4 علماء، 3 سکھ برادری، 2 مسیحی برادری اور 1 اہل تشیع کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث تھے۔
شوکت علی نے بتایا کہ ملزم کے موبائل اور دیگر شواہد سے مرکزی ملزم امین اللہ کو بھی گرفتار کرلیا گیا ہے، موبائل پر پہلی کال 21 مئی کو اس شخص کو آئی جس کے گھر حالیہ ہینڈ گرنیڈ دھماکا ہوا تھا۔
ایڈیشنل آئی جی کا کہنا تھا کہ 3 چار ماہ میں پہلا کیس ہے جو رپورٹ ہوا ہے، صوبے میں بھتہ خوری پر کافی کام کیا ہے، 38 لوگوں کو ٹارگٹ کیا ہے جس میں کئی گرفتاریاں بھی ہوئی ہیں، 2 ملزمان ابھی بھی کراچی میں ہیں، شمالی وزیرستان اور جنوبی وزیرستان میں 90 فیصد لوگ کیس درج نہیں کرواتے، انہیں کیس درج کروانے چاہیے۔