سابق وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی کے خلاف منی لانڈرنگ کیس کا ریکارڈ پیش نہ کرنے پر تفتیشی افسر کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے جبکہ پرویزالہیٰ نے لاہور ہائیکورٹ کے سامنے جیل انتظامیہ کا پول کھول دیا۔
سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور پی ٹی آئی کے صدر پرویز الہیٰ کی جانب سے جیل میں سہولیات فراہم کرنے کے لئے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی گئی۔
پرویز الٰہی کے وکیل عامر سعید راں نے عدالت میں مؤقف پیش کیا کہ پرویزالہیٰ کو جیل میں ڈیڑھ ماہ ہو گئے ہیں، لیکن ان سے وکلاء کو ملنے نہیں دیا جا رہا، 4 کا نام دیتے ہیں ایک کو ملنے دیا جاتا ہے۔
عدالت نے پرویزالہیٰ کو روسٹرم پر طلب کرکے استفسار کیا کہ آپ کب سے جیل میں ہیں۔ پرویزالہیٰ نے جواب دیا کہ ڈیڑھ ماہ ہو گیا ہے۔
عدالت نے دوبارہ استفسار کیا کہ آپ کو کیا مسئلہ ہے۔ جس پر پرویزالہیٰ نے جواب دیا کہ میں دل کا مریض ہوں اور تین اسٹنٹ ڈلوائے ہیں، جیل میں حبس بہت ہے اور پنکھا تک نہیں، حکام بی کلاس سے متعلق جھوٹ بولتے ہیں، بی کلاس صرف کوٹ لکھپت موجود ہے۔
پرویزالٰہی نے استدعا کی کہ میرے پاؤں سوجھ گئے ہیں علاج کے لیے سروسزہسپتال بھجوا دیں، اور شاہ محمود قریشی کی طرح مجھے ضمانت دی جائے۔
عدالت نے پوچھا کہ کیا آپ جیل میں اے اور سی کلاس دکھا سکتے ہیں، جن حالات میں وہ قید ہیں ان کو دیکھنا پڑے گا۔
عدالت نے پرویزالہیٰ سے پوچھا کہ آپ کو کسی آفیسر پر اعتماد ہے جو سہولیات فراہمی سے متعلق رپورٹ دے سکے۔
پرویزالہیٰ نے مؤقف پیش کہ یہ جیل کی تصویریں کھینچ کر عدالت کو پیش کرتے ہیں اور پھر تمام سہولیات واپس لے لیتے ہیں۔
اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ پرویزالہیٰ کے وکلا کو ان سے ملنے کی اجازت دی جا رہی ہے۔ عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ یہ بات مت کریں یہ ان کا بنیادی حق ہے کہ ان سے ملاقات کی جا سکے۔
عدالت نے ایڈیشنل چیف سیکرٹری اور آئی جی پولیس جیل کو کل طلب کر لیا۔
سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی سے کیمپ جیل میں مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری شجاعت اور ان کے بیٹے راسخ الہیٰ نے الگ الگ ملاقاتیں کی۔ دونوں ملاقاتیں ایک ایک گھنٹے سے زائد دیر تک جاری رہیں۔
چوہدری شجاعت حسین نے ملاقات کے دوران ان کی خیریت دریافت کی اور ملکی موجودہ سیاسی صورتحال سے متعلق تبادلہ خیال کیا ۔
چوہدری پرویز الہٰی نے چوہدری شجاعت حسین کو اپنی صحت سے متعلق درپیش مسائل سے بھی تفصیلی آگاہ کیا۔
راسخ الہیٰ سے ملاقات کے دوران چوہدری پرویز الہٰی کے 6 پوتے بھی ملاقات کے لیے کیمپ جیل آئے۔
پرویز الٰہی پوتوں کو دیکھ کر خوش ہوئے اور انھیں بھرپور پیار کیا۔
لاہور کی بینکنگ کورٹ نے تحریک انصاف کے صدر چوہدری پرویز الہٰی کی رقم کی مشکوک ٹرانزیکشنز کے مقدمے میں رہائی کے لیے درخواست ضمانت پر متعلقہ ریکارڈ نہ پیش کرنے پر تفتیشی افسر کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے۔
بینکنگ عدالت نمبر ایک کے جج اسلم گوندل نے منی لانڈرنگ کیس میں رہائی کے لیے پرویز الہٰی کی درخواست پر سماعت کی۔
عدالت نے مقدمے کا ریکارڈ پیش نہ کرنے کا سخت نوٹس لیا اور تفتیشی افسر کے کل کے لیے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے۔
عدالت نے درخواست ضمانت پر ایف آئی اے کو مقدمے کا ریکارڈ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے فریقین کے وکلاء کو بھی کل درخواست ضمانت پر دلائل دینے کی ہدایت کی۔
یاد رہے کہ چوہدری پرویز الہٰی اپنے خلاف مقدمے میں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں ہیں اور رہائی کے لیے درخواست ضمانت دائر کی ہے۔
ایف آئی اے نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب کے خلاف رقم کی مشکوک ٹرانزیکشنز کے الزام میں مقدمہ درج کیا ہے۔
لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب اسمبلی میں جعلی بھرتیوں کے مقدمے میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کا جسمانی ریمانڈ نہ دینے کے خلاف حکومتی اپیل پر فریقین کے وکلاء کو مزید دلائل کے لیے طلب کرلیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس محمد امجد رفیق نے حکومتی اپیل پر سماعت کی، جس میں پرویز الہٰی کا جسمانی ریمانڈ نہ دینے کے جوڈیشل مجسٹریٹ کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا ہے۔
سماعت کے دوران ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل پنجاب عبدالصمد نے دلائل دیے کہ جوڈیشل مجسٹریٹ نے اینٹی کرپشن کے تفتیشی کی استدعا کے باوجود پرویز الہٰی کا جسمانی ریمانڈ نہیں دیا۔
اینٹی کرپشن کے وکیل نے ٹھوس شواہد کی بنیاد پر تفتیش کے لیے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی۔
سابق وزیراعلیٰ پنجاب کے وکیل عامر سعید راں نے حکومتی اپیل کی مخالفت کی اور بتایا کہ اس مقدمے میں تو پرویز الہٰی کی ضمانت بھی ہوچکی ہے، اس لیے حکومتی اپیل غیر مؤثر ہے۔
سرکاری وکیل نے نشاندہی کی کہ ٹرائل کورٹ نے معاملہ ہائیکورٹ میں زیر سماعت ہونے پر پرویز الہٰی کو مشروط ضمانت دی، سابق وزیراعلیٰ پنجاب کا جسمانی ریمانڈ نہ دینے کا جوڈیشل مجسٹریٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔
پنجاب اسمبلی میں بھرتیوں میں بد عنوانی کے مقدمے میں سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی نے ضمانتی مچلکے داخل کرا دیے، جس کے بعد اینٹی کرپشن عدالت نے ان کی رہائی کے لیے روبکار جاری کردی۔
چوہدری پرویز الہٰی کی جانب سے 10 لاکھ مالیت کے ضمانتی مچلکے اینٹی کرپشن کورٹ میں داخل کرائے گئے۔ ضامن رانا فرخ امین نے ضمانتی مچلکے جمع کرائے۔
عدالت نے ضمانتی مچلکے داخل ہونے پر پرویز الہٰی کی رہائی کے لیے روبکار جاری کر دی۔
گزشتہ ماہ اینٹی کرپشن کورٹ کے جج علی رضا نے پرویز الہٰی کی رہائی کے لیے درخواست ضمانت منظور کی تھی۔
پرویز الہی کے خلاف اینٹی کرپشن نے مقدمہ درج کیا کہ جس میں الزام لگایا گیا کہ پنجاب اسمبلی میں بھرتیوں میں بد عنوانی ہوئی ہے۔