اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) میں عمران خان کے خلاف درج تین مقدمات کی سماعت ہوئی، جس میں جسٹس ابوالحسنات ذوالقرنین نے شفاف تفتیش پر زور دیا۔
چیئرمین پی ٹی آئی بائیومیٹرک کرانے پہلے اسلام آباد ہائیکورٹ پہنچے۔
اے ٹی سی جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کیسز کی سماعت کے دوران کہا کہ عمران خان کو پہلے یہاں بلا لیں، بادشاہوں والی بات ہے، انہیں پتہ نہیں کیس کال ہوگیا ہے؟ رجسٹرار کو فون کریں، انہیں کہیں پہلے یہاں بھیجیں۔
عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے عدالت کو بتایا کہ آج عدالت کے سامنے تین مقدمات زیرِ سماعت ہیں، عمران خان کل تینوں کیسز میں شامل تفتیش ہوگئے ہیں۔
وکیل عمران خان نے کہا کہ لاہورمیں زیر سماعت مقدمات میں تفتیشی افسران نے بہت تعاون کیا ہے، ان سارے کیسز میں مدعی، گواہ اور تفتیشی پولیس ہے، اس صورتحال میں انصاف ہمیں عدالت نے دینا ہے۔
جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کہا کہ چئیرمین پی ٹی آئی کے خلاف کیسز کے زیر تفتیش ہونے کی تفصیلات بتائی جائیں۔
جس پروکیل نے بتایا کہ عمران خان کےخلاف ٹائر جلانے پرمقدمات درج ہوئے، دہشتگردی ایکٹ کے تحت تینوں مقدمات کی تفتیش کل مکمل ہوگئی۔
اس دوران عدالت نے پراسیکیوٹر کو بیچ میں دلائل دینے سے روکتے ہوئے کہا کہ میں سب کوسنوں گا لیکن پہلے درخواست گزار کے وکیل کو سن لیں۔
وکیل عمران خان نے کہا کہ پراسیکیوشن کو ہر کیس میں گرفتاری مطلوب ہے۔
اے ٹی سی جج نے کہا کہ ہم یہاں انصاف صرف ضمانت کی حد تک کرنے کیلئے بیٹھے ہیں، انصاف یہ ہے کہ اگر ایک بندہ بے گناہ ہے تو بے گناہ کریں، انصاف یہ ہے کہ اگر گناہ گار ہے تو گناہ گار کریں، میں بالکل برداشت نہیں کروں گا، شفاف تحقیقات ہونی چاہئیں، میں یہ روایتی کارروائی نہیں ہونے دوں گا، میں اعتدال سے کہہ رہا ہوں، بغیر ڈرے، شفاف لہجے میں کہہ رہا ہوں۔
جج ابوالحسنات نے کہا کہ بلی کے گلے میں گھنٹی کون ڈالے گا؟ ہم نے اس ملک کو بچانا ہے، انصاف پرمبنی تفتیش کریں، میں بہت کلیئر بندہ ہوں، اس پر میں سمجھوتہ نہیں کروں گا، تفتیش میں کوئی بے انصافی ہوئی تو نہیں چھوڑوں گا، میں قانون کے مطابق پولیس کیخلاف کارروائی کروں گا۔
وکیل سلمان صفدر نے عدالت سے استدعا کی کہ 19 جولائی کی تاریخ دی جائے۔
جسٹس ابوالحسنات نے کہا کہ آپ کے پاس جو مواد ہیں ان کو فراہم کریں۔
چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف درج 11 مقدمات میں ضمانت کی درخواستوں پر آج سماعت ہوئی۔
9 مئی واقعات و دیگر 8 مقدمات کی سماعت سیشن کورٹ میں ہوئی۔
تھانہ ترنول اور تھانہ شہزاد ٹاؤن میں دو دو مقدمات درج ہیں، ان چاروں کیسز کی سماعت جوڈیشل کمپلیکس میں ہوئی، چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف درج مقدمات کی سماعت کیلئے سیشن کورٹ ایک روز کے لیے جوڈیشل کمپلیکس منتقل کیا گیا۔
نوٹیفکیشن کے مطابق اسلام آباد کے چیف کمشنر کی منظوری سے عدالت کی منتقلی ہوئی۔
تھانہ کراچی کمپنی، کوہسار، رمنا، سیکرٹریٹ میں بھی ایک ایک مقدمہ درج ہے، ان چار کیسز کی سماعت بھی جوڈیشل کمپلیکس میں ہوئی۔
جبکہ تین مقدمات کی سماعت انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد میں ہوئی۔
عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی عبوری ضمانت میں 19 جولائی تک توسیع کردی۔
دوسری جانب چیئرمین پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی سیشن جج طاہرعباس سِپرا اور جج فرخ فرید کی عدالت پہنچے۔
دوران سماعت جج طاہر سپرا نے کہا کہ اگر شامل تفتیش نہ ہوئے تو آئندہ سماعت پر فیصلہ سنا دوں گا۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے چھ کیسز دوسرے جج کے پاس ٹرانسفرکی درخواست اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائرکی۔ لیکن چیف جسٹس اسلام آباد کی عدم موجودگی کی وجہ سے آج کی لسٹ کینسل ہوگئی۔
چیئرمین پی ٹی آئی کے 6 کیسز کی ٹرانسفر درخواستیں اعتراضات کے ساتھ مقرر تھیں، جن میں استدعا کی گئی تھی کہ جج طاہرعباس سپرا سے کیس کسی اور بنچ منتقل کیے جائیں۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ جج پہلے ہی شریک ملزمان کی ضمانت کا فیصلہ کرچکے ہیں۔