مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ دبئی میں ہونے والی ملاقاتوں سے کیوں لاعلم رکھا، یہ مذاکرات اچانک نہیں بلکہ منصوبہ بندی سے ہوئے ہیں۔
دبئی میں مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کی دیگر سیاسی رہنماؤں سے ملاقاتوں پر مولانا فضل الرحمان کے تحفظات سامنے آئے ہیں اور وہ اپنی اتحادی جماعت ن لیگ پر ہی برس پڑے ہیں۔
پشاور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ دبئی میں ہونے والی ملاقاتوں سے کیوں لاعلم رکھا گیا، ن لیگ کو پی ڈی ایم جماعتوں کو اعتماد میں لینا چاہیے تھا، یہ سوال ہے کہ ن لیگ اب تک اتحادی جماعتوں کو اعتماد میں کیوں نہیں لیا۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم ایک تحریک تھی، ہم پی ٹی آئی چئیرمین کی حکومت کو نہیں ہٹانا چاہتے تھے تاہم اپوزیشن کا ساتھ دینے کے لیے ان کے ساتھ کھڑے ہوئے، اب پی ڈی ایم کی اب ضرورت باقی نہیں رہی، پیپلزپارٹی پی ڈی ایم کا حصہ نہیں ہے، اس لئے ان سے دبئی مذاکرات کے بارے میں نہیں پوچھ سکتے، دبئی میں ہونے والے مذاکرات اچانک نہیں ہوئے ہیں بلکہ منصوبہ بندی سے ہوئے ہیں۔
سربراہ پی ڈی ایم نے کہا کہ ہم 2018 انتخابات کے بعد اسمبلیوں کی رکنیت کاحلف نہیں اٹھانا چاہتے تھے تاہم اپوزیشن جماعتوں کی وجہ سے ایساکرنا پڑا۔ ہم اس وقت ملکی وحدت کے لیے اکٹھے ہوئے ہیں ورنہ ہمارا موقف اپنی جگہ موجود ہے، فوج ایک ادارہ ہے جس سے اختلاف ممکن نہیں البتہ شخصیات سے اختلاف ہوسکتا ہے، ہم انتخابات میں اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت کے سخت خلاف ہیں۔
عام انتخابات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ الیکشن بروقت ہوں گے، ایک ماہ میں مرکز، سندھ اور بلوچستان میں نگران حکومتیں قائم ہوں گی، ملک میں معاشی بہتری آنا شروع ہوگئی ہے، دوست ممالک مدد کرتے ہوئے پہلا قدم اٹھا رہے ہیں، دوسرا قدم سرمایہ کاری ہوگا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ امید ہے کہ قوم عام انتخابات میں فتنے سے ملک کو محفوظ رکھے گی، امریکی پٹھو جعلی کاغذ لہرا کر مظلوم بننے کی اداکاری کرتا رہا، امریکا کو گالی بھی دیتا ہے اور اس سے یاری بھی گانٹھی جارہی ہے، پی ٹی آئی ہمارے لیے کوئی مسئلہ نہیں انھیں دبوچ لیں گے، کے پی میں حکومت ہماری ہوگی۔