وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے واضح کیا ہے کہ 2018 کے انتخابات سے قبل چین کی جانب سے پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ کو وارننگ جاری کرنے کے بارے میں ان کے بیان کو ’سیاق و سباق سے ہٹ کر‘ لیا گیا تھا۔
اتوار کو ٹوئٹر پر جاری بیان میں انہوں نے لکھا، ’چین کی دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کرنے کی پالیسی برقرار ہے۔‘
احسن اقبال نے لکھا، ’سی پیک کے منصوبوں پر کام کرنے والے کچھ سینئر تاجروں نے نجی طور پر اس رائے کا اظہار کیا کہ تسلسل کو یقینی بنانے کے لیے منصفانہ اور آزادانہ انتخابات پاکستان کے بہترین مفاد میں ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ان خیالات کا اظہار اس لیے کیا گیا کیونکہ اس وقت یہ واضح ہو چکا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ پاکستان مسلم لیگ (ن) کو باہر رکھ کر پاکستان تحریک انصاف کو اقتدار میں آنے میں مدد دے رہی تھی۔
ہفتے کے روز جیو نیوز پر سلیم صافی سے بات کرتے ہوئے انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ چین نے 2018 میں اسٹیبلشمنٹ کو ’سفارتی انداز میں‘ پیغام دیا تھا کہ ’کسی بھی نئے تجربے سے گریز کریں کیونکہ اس سے سی پیک پٹڑی سے اتر جائے گا۔‘
انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ نے بیجنگ کو بتایا تھا کہ چاہے کوئی بھی اقتدار میں آئے سی پیک جاری رہے گا۔