بانی پاکستان کی بہن اور مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح 9 جولائی کو دارِ فانی سے کوچ کر گئیں اور انہیں قوم سے بچھڑے 56 برس بیت چکے ہیں۔
1964 میں فاطمہ جناح پاکستان پر آمریت کی بنیاد رکھنے والے جنرل ایوب خان سے نجات کے لیے صدارتی انتخاب کے میدان میں اتریں، مگر فیلڈ مارشل نے الیکشن جیت لیا اور انہیں شکست ہوئی۔ اس موقع پر ایک ساتھی تھا جو ہر موقع پر قدم بہ قدم مادر ملت کے ساتھ نظر آیا۔ اور وہ تھے معروف شاعر حبیب جالب۔
جنرل ایوب خان کے صدارتی الیکشن جیتنے پر حبیب جالب نے لکھا،
دھاندلی، دھونس، دھن سے جیت گیا
ظلم پھر مکر و فن سے جیت گیا
یہ بھی پڑھیں: مادرِ ملت فاطمہ جناح نے زندگی کے 17 سال کس گھر میں گزارے
1947 میں قائد اعظم محمد علی جناح نے پاکستان بنایا اور 1948 میں ملک کو بے آسرا چھوڑ گئے، 1964 میں پہلے آمر ایوب خان کے چنگل سے ملک کو نکالنے کیلئے قائد اعظم کی بہن محترمہ فاطمہ جناح بذات خود میدان میں اترنے کا فیصلہ کیا۔
حبیب جالب نے مادرِ ملت کی قوم کو پکار اور لاکھوں کے جلسے کو کچھ یوں بیان کی،
ایک آواز سے ایوان لرز اٹھے ہیں
لوگ جاگے ہیں تو سلطان لرز اٹھے ہیں
حبیب جالب کی شاعری عوام کے دلوں میں اتر جاتی تھی اور فاطمہ جناح کے جلسوں میں لوگ لاکھوں کی تعداد میں شرکت کرتے تھے۔
فیلڈ مارشل ایوب خان اور ان کے ساتھیوں کو شکست صاف نظر آرہی تھی۔
ایسے میں حبیب جالب کو قتل کے جھوٹے مقدمے میں گرفتار کرکے جیل میں ڈال دیا گیا۔ حبیب جالب کو اقدام قتل کی دفعہ 207 کے تحت سات سال قید بامشقت سنادی گئی۔
حبیب جالب کی شاعری اور مادر ملت کے خیالات سننے کیلئے جلسہ گاہوں میں آنے والوں کے باعث تل دھرنے کو جگہ نہ ہوتی تھی۔ یوں حبیب جالب کی غیر موجودگی میں مادر ملت کی تقریر سے پہلے ٹیپ ریکارڈ کے ذریعے ان کی نظمیں سنائی جاتیں۔
محترمہ فاطمہ جناح کا انتخابی نشان لالٹین تھا، پورے پاکستان کے گھروں کے دروازوں اور کھڑکیوں پر لالٹین سر شام روشن کردی جاتیں۔
وقت کے حکمرانوں کے ساتھ بندوقیں تھیں، خزانوں کے منہ کھلے ہوئے تھے تو قائد اعظم کی بہن کے ساتھ تمام صف اول کے نامور سیاسی رہنما اور عوام تھے۔
مگر تحریک پاکستان میں قائد اعظم کے شانہ بہ شانہ چلنے والی مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح کو فریب کے زریعے کے ذریعے ہرادیا گیا۔
اس کے نتیجے میں ملک بھر میں احتجاج کی ایسی لہر اٹھی کہ جنرل ایوب بھی چین سے اقتدار کے مزے نہ لے سکے۔ جنرل ایوب عوامی احتجاج کے آگے سرنڈر ہو گئے اور اقتدار فوج کے سربراہ جنرل یحییٰ خان کو دے گئے۔
مادرِ ملت کے انتقال پر حبیب جالب نے تین اشعار کہے تھے۔
اب رہیں چین سے بے درد زمانے والے
سو گئے خواب سے لوگوں کو جگانے والے
دیکھنے کو تو ہزاروں ہیں، مگر کتنے ہیں
ظلم کے آگے کبھی سر نہ جھکانے والے
مر کے بھی مرتے ہیں کب مادر ملت کی طرح
شمع تاریک فضاؤں میں جلانے والے
ان میں سے پہلا شعر جالب کی قبر کے کتبے پر بھی درج ہے۔