وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے اینٹی ہیومن ٹریفکنگ سرکل گجرات نے بڑی کارروائی کرتے ہوئے یونان کشتی حادثے میں ملوث اہم سرغنہ کو گرفتار کرلیا ہے۔
ایف آئی اے نے مرکزی ملزم آصف سنیارے کے بھائی محمد سلیم سنیارے کو گجرات سے گرفتار کیا۔
ایف آءی اے کا کہنا ہے کہ ملزم نے متعدد پاکستانیوں کو غیر قانونی راستے سے یورپ بھجوانے کے لیے کروڑوں روپے بٹورے۔
ملزم کے خلاف 9 مقدمات ایف آئی اے گجرات سرکل میں درج تھے۔
ایف آئی اے ذرائع کے مطابق ملزم یونان کشتی حادثے کے بعد روپوش ہوگیا تھا، جسے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے گرفتار کیا گیا۔
ذرائع نے بتایا کہ گرفتار ملزم سلیم حوالہ ہنڈی کے ذریعے اپنے بھائی آصف کو پیسے بھجواتا تھا، جو کہ اس وقت لیبیا میں موجود ہے۔
ایف آئی اے حکام کے مطابق آصف سنیارے نے لیبیا میں متعدد سیف ہاؤسز بنائے ہوئے ہیں۔
دوسری جانب ایف آئی اے کے انسداد انسانی اسمگلنگ لاہور نے کارروائی میں ریڈ بک کے انتہائی مطلوب اشتہاری سمیت 3 ملزمان کو گرفتار کرلیا۔
اشتہاری ملزم حافظ فقیر اللہ انسانی اسمگلنگ کے گھناؤنے جرم میں ملوث اور اینٹی ہیومن ٹریفکنگ سرکل لاہور کو 5 مقدمات میں مطلوب تھا۔
ملزم نے متعدد شہریوں کو بیرون ملک ملازمت دلانے کی غرض سے لاکھوں روپے بٹورے اور بھاری رقوم وصول کر کے روپوش ہو گیا تھا۔
ملزم کے خلاف مقدمات 2018ء میں درج ہوئے تھے۔
ذرائع کے مطابق اب تک ایف آئی اے نے گوجرانوالہ اور گجرات سرکلز میں 206 مقدمات درج کیے اور 42 انسانی اسمگلروں کو گرفتار کیا ہے۔
تاہم لیبیا میں ایک بڑا نیٹ ورک چلانے والے انسانی اسمگلروں کے خلاف کارروائی سست روی کا شکار ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ انسانی اسمگلر آصف سنیارا، حاجی ذوالفقار، بلال آصف سنیارا عرف آصف لاہوریہ، بابر، محمد عجب عرف گلابو، شکیل بٹ کا بھائی موسیٰ ڈان اور آصف ڈان بن غازی والا لیبیا سے انسانی اسمگلنگ کا نیٹ ورک چلاتے ہیں اور اب بھی انسانی اسمگلنگ کے نیٹ ورک چلا رہے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ لاپتہ افراد کے اہل خانہ کی تحریری شکایات کی بنیاد پر اب تک صرف معمولی ایجنٹوں کے خلاف کارروائی کی گئی ہے۔ انٹرپول کی جانب سے کوئی کارروائی نہیں کی گئی جس کی وجہ سے واقعے کے باوجود انسانی اسمگلنگ جاری ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ انٹرپول کے ذریعے ملزم کی گرفتاری کے عمل میں بھی کم از کم دو سے تین ماہ لگتے ہیں، جس کے لیے پہلے مقامی مجسٹریٹ اور پھر عدالت سے ملزم کے وارنٹ گرفتاری حاصل کیے جاتے ہیں۔
ملزم کا چالان عدالت میں پیش کر کے دائمی وارنٹ گرفتاری کی استدعا کی جاتی ہے۔ دائمی وارنٹ کی منظوری کے بعد ایف آئی اے کی طرف سے انٹرپول کے ایس او پیز کے مطابق دو سے تین فارم بھر کر متعلقہ ملک سے ملزم کی گرفتاری کے لیے ایف آئی اے ہیڈ کوارٹر میں انٹرپول ونگ کو خط لکھا جاتا ہے۔
ایف آئی اے ہیڈ کوارٹر میں قائم انٹرپول ونگ یہ درخواست اپنے ہیڈ کوارٹر کو بھیجتا ہے اور اس پر کارروائی کرنے کے لیے انٹرپول اپنے ملک کے اس ونگ کو خط لکھتا ہے جہاں ملزمان موجود ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ اس عمل میں کافی وقت ضائع ہوتا ہے اور اس دوران ملزمان اپنے مدعیان کو تصفیہ کرنے پر مجبور کرتے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کشتی حادثے میں لاپتہ افراد کے لواحقین کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ انسانی اسمگلروں کے جھوٹے وعدوں پر اہل خانہ ایف آئی اے سے رابطہ کر رہے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ گجرات سے لاپتہ ہونے والے 115 اور منڈی بہاؤالدین کے 30 نوجوانوں کے لواحقین نے ایف آئی اے کو انسانی اسمگلروں کے خلاف کارروائی کے لیے درخواستیں دی ہیں اور اس نے گجرات سرکل میں اب تک 86 مقدمات درج کیے ہیں، جب کہ 18 انسانی اسمگلروں کو گرفتار کیا گیا ہے۔
ایف آئی اے سرکل گوجرانوالہ میں سیالکوٹ سے 19 اور گوجرانوالہ سے 41 افراد کے خلاف انسانی اسمگلروں کے خلاف مقدمات درج کرائے گئے، جبکہ 43 مقدمات درج کر کے 24 انسانی اسمگلروں کو گرفتار کر لیا۔