بھارتی ریاست مہاراشٹرا کی پولیس کے انسداد دہشت گردی اسکواڈ (اے ٹی ایس) کی طرف سے داخل کی گئی چارج شیٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ مبینہ پاکستانی ایجنٹ نے بھارتی سائنسدان سے اہم معلومات نکلوائیں۔
چارج شیٹ میں تفصیلات درج تفصیلات کے مطابق، ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن (ڈی آر ڈی او) کے سائنسدان پردیپ کرولکر کو مبینہ طور پر پاکستانی انٹیلی جنس آپریٹو نے زارا داس گپتا کی عرفیت کا استعمال کرتے ہوئے للچایا۔
چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ کرولکر ”زارا داس گپتا“ کو بھارتی میزائل سسٹم اور دیگر خفیہ دفاعی منصوبوں کے بارے میں معلومات فراہم کیں۔
پونے میں ڈی آر ڈی او لیب میں ڈائریکٹر کے عہدے پر فائز کرولکر کے خلاف گزشتہ ہفتے عدالت میں چارج شیٹ داخل کی گئی تھی۔
کرولکر نے ایک اہم ڈیزائنر اور ٹیم لیڈر کے طور پر کئی فوجی انجینئرنگ آلات اور نظاموں کو تیار کرنے اور ڈیزائن کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ ان میں ہائپربارک چیمبرز، ہائی پریشر نیومیٹک سسٹم، موبائل پاور سپلائیز، اور مختلف پروگراموں جیسے اے ڈی، ایم آر سیم، نربھئے سبسونک کروز میزائل سسٹم، پرہار، کیو آڑ سیم، اورایکس آر سیم کے لیے میزائل لانچر شامل ہیں۔
پردیپ کرولکر کو 3 مئی کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا تھا اور وہ فی الحال عدالتی حراست میں ہیں۔
چارج شیٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کرولکر اور ”زارا داس گپتا“ واٹس ایپ کے ساتھ ساتھ وائس اور ویڈیو کال کے ذریعے بھی رابطے میں رہتے تھے۔
زارا داس گپتا نے مبینہ طور پر خود کو برطانیہ میں رہنے والی ایک سافٹ ویئر انجینئر کے طور پر ظاہر کیا اور واضح پیغامات اور ویڈیوز بھیج کر کرولکر سے رابطہ قائم کیا۔
اے ٹی ایس نے چارج شیٹ میں کہا کہ تفتیش کے دوران، اس کا آئی پی ایڈریس پاکستان کا نکلا ۔
چارج شیٹ میں کہا گیا کہ پاکستانی ایجنٹ نے دیگر چیزوں کے علاوہ براہموس لانچر، ڈرون، یو سی وی، اگنی میزائل لانچر اور ملٹری برجنگ سسٹم کے حوالے سے خفیہ اور حساس معلومات حاصل کرنے کی کوشش کی۔
چارج شیٹ میں مزید کہا گیا کہ، ’کرولکر نے ڈی آر ڈی او کی خفیہ اور حساس معلومات کو اپنے ذاتی فون پر محفوظ کیا اور پھر مبینہ طور پر اسے زارا کے ساتھ شیئر کیا۔‘
اے ٹی ایس کے مطابق، پردیپ کرولکر نے زارا داس گپتا کے ساتھ متعدد پروجیکٹس کے بارے میں بات چیت کی، جیسے زمین سے ہوا میں مار کرنے والے میزائل (SAM)، ڈرون، برہموس اور اگنی میزائل لانچرز، اور UCV(بغیر پائلٹ جنگی گاڑیاں)۔
ان کا رابطہ جون 2022 سے دسمبر 2022 تک رہا۔
تاہم، فروری 2023 میں، کرولکر کی مشکوک سرگرمیوں کی وجہ سے ڈی آر ڈی او کی طرف سے اندرونی تحقیقات شروع ہونے سے ٹھیک پہلے، کرولکر نے زارا کا نمبر بلاک کر دیا۔
زارا داس گپتا کا نمبر بلاک کرنے کے تھوڑی دیر بعد کرولکر کو ایک نامعلوم بھارتی نمبر سے ایک واٹس ایپ پیغام موصول ہوا، جس میں سوال کیا گیا کہ اس کا نمبر کیوں بلاک کیا گیا ہے۔
چارج شیٹ میں پیش کیے گئے چیٹ ریکارڈ سے ظاہر ہوتا ہے کہ کرولکر نے اپنے ذاتی اور آفیشل شیڈولز کے ساتھ ساتھ اپنے مقامات بھی زارا داس گپتا کے ساتھ شیئر کیے، اس کے باوجود کہ اس طرح کی معلومات کسی کے ساتھ شیئر نہیں کی جانی تھیں۔