پاکستان اور روس کے درمیان بڑھتی ہوئی تجارت میں ایک بڑی پیشرفت ہوئی ہے، جون میں سمندری راستے سے روسی آئل ٹینکر کی پاکستان آمد کے بعد اب مال بردار گاڑیاں تجارتی سامان لے کر طورخم کے راستے پاکستان میں داخل ہو گئی ہیں۔
اسلام آباد میں موجود روسی سفارت خانے نے اطلاع دی کہ ٹرانسپورٹ انٹرنیشنل روٹس (TIR) کنونشن کے تحت سامان کا پہلا ٹرک روس سے پاکستان پہنچا ہے۔
پاک روس تجارتی معاہدہ مارچ 2023 میں ماسکو میں طے پایا تھا۔ جس کے تحت پاکستان روس کو چاول، دوائیں، پھل اور کھیلوں کے سامان سمیت 26 اشیا برآمد کرے گا، جبکہ روس سے پیٹرولیم مصنوعات، ایل این جی، گندم اور دھاگے سمیت 11 اشیا درآمد کی جائیں گی۔
روسی سفارت خانے نے ایک ٹوئٹ میں لکھا، ’مئی 2023 تک، روس اور پاکستان کے درمیان تجارت میں تقریباً 50 فیصد اضافہ ہوا اور اس کی مالیت 760 ملین ڈالر (ملین) سے زیادہ تھی۔ (جو) دونوں (ممالک) کے درمیان تجارت میں تعاون کو مضبوط بنانے کی جانب ایک اور قدم ہے‘۔
طورخم کے راستے آنے والی مال بردار گاڑیاں ماسکو سے دھاگہ اور چنا لے کر پاکستان میں داخل ہوئیں۔
گزشتہ ماہ اسلام آباد اور ماسکو کے درمیان ایک معاہدے کے تحت روس سے ”رعایتی“ خام تیل کا پہلا کارگو پاکستان پہنچا تھا۔
پیور پوائنٹ کارگو جہاز 45,000 میٹرک ٹن سے زیادہ خام تیل لے کر کراچی کی بندرگاہ پر لنگر انداز ہوا تھا۔
خام تیل کی خریداری، خاص طور پر 24 فروری 2022 کو روس کی جانب سے یوکرین کے خلاف جنگ شروع کرنے سے قبل سابق وزیر اعظم عمران خان کے دورے کے بعد مقامی سیاست کا مرکز رہی ہے۔
عمران خان نے دعویٰ کیا کہ ان کا ماسکو کا دورہ ان کی برطرفی کی ایک وجہ ہے۔
اس وقت، پاکستان اپنی تیل کی ضروریات کا 80 فیصد یا 154,000 بیرل یومیہ خلیجی اور عرب سپلائرز، خاص طور پر سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے ذریعے پورا کرتا ہے۔