بھارت نے دریائے راوی میں پانی چھوڑ دیا، صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے ہائی الرٹ جاری کر دیا۔
دریائے چناب میں ہیڈ مرالہ کے مقام پر پانی کی سطح میں اضافہ ہورہا ہے، پانی کی آمد ایک لاکھ 99 ہزار 606 کیوسک ہوگئی ہے، جب کہ اس کا اخراج ایک لاکھ 83 ہزار 556 کیوسک ہے ۔
این ڈی ایم اے کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق مرالہ اپ اسٹریم میں سیلابی ریلے کا تیز بہاؤ ریکارڈ کیا گیا ہے، اور اگلے 12 گھنٹوں میں مرالہ میں پانی کے بہاؤ میں مزید اضافے کا امکان ہے۔
این ڈی ایم اے کے اعداد و شمار کے مطابق ہیڈ مرالہ کی گنجائش 1,100,000 کیوسک ہے، اور اس کی موجودہ سطح 170,000 کیوسک ہے، جب کہ اس میں متوقع اضافہ 250,000 کیوسک ہے جو ہائی فلو کا باعث ہوسکتا ہے۔
این ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ ممکنہ صورتحال کے پیش نظر، این ڈی ایم اے کی جانب سے متعلقہ اداروں کو ہدایات جاری کردی گئی ہے، اور نشیبی علاقوں کی نشاندہی کر دی گئی ہے، ضرورت پڑنے پر حساس علاقوں کی صورتحال پر فوری طور پر آگاہ کیا جائے گا۔
این ڈی ایم کے مطابق ممکنہ تیز بہاؤ کے پیش نظر پانی کو ریگولیٹ کرنے کے نظام کو الرٹ کردیا گیا ہے، الرٹ کا مقصد ممکنہ صورتحال میں لنک کینال کے ذریعے پانی کو ریگولیٹ کرنا ہے، حساس علاقوں کی مانیٹرنگ اور اپ ڈیٹس کو مقامی کمیونٹیز اور متعلقہ اداروں کے ساتھ شیئر کیا جائے، کسی بھی ایمرجنسی سے نمٹنے کیلئے متعلقہ اداروں، ریسکیو 1122 اور مسلح افواج کو ہائی الرٹ رکھا جائے۔
دریائے ستلج میں کہروڑ پکا کے مقام پر پانی کی سطح میں اضافے کے باعث لوگ اپنی مدد آپ کے تحت اپنے مال مویشی اور دیگر سامان محفوظ مقامات پر منتقل کرنے لگے ہیں۔
اہل علاقہ کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کی جانب سے ابھی تک کوئی اقدامات نہیں اٹھائے گئے، دریا کے کنارے انتہائی خستہ حالی کا شکار ہیں۔ جو کہ پانی کی مقدار بڑھنے سے تباہی کا سبب بن سکتے ہیں۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق بھارت نےایک لاکھ 85 ہزار کیوسک پانی اُجھ بیراج سے چھوڑا۔ تقریباً 65,000 کیوسک پانی اگلے 20 سے 24 گھنٹوں کے اندر پہنچنے کی توقع ہے۔ جسر کے مقام پر دریائے راوی کی سیلابی حدود کے مطابق، میدانی علاقوں میں کم سیلاب متوقع ہے۔
صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کا کہنا ہے کہ دریائے راوی سے منسلک اضلاع ہنگامی صورتحال کیلئے الرٹ رہیں۔ ریسکیو، ریلیف آپریشن ٹیمیں مشینری کے ساتھ تیار رہیں، نشیبی علاقوں میں ریلیف کیمپس کا قیام عمل میں لایا جائے۔
واضح رہے کہ بھارت ہر سال پاکستانی دریاؤں میں بغیر اطلاع کے پانی چھوڑ دیتا ہے جس سے مقامی سطح پر سیلابی صورتحال پیدا ہوجاتی ہے۔
گزشتہ سال بھارت نے ایک لاکھ 73 ہزار کیوسک پانی چھوڑا تھا۔ چھوڑے گئے پانی کا تقریباً ایک تہائی یعنی 60,000 کیوسک جسر تک پہنچا تھا۔ جس کی وجہ سے سیلاب کی نچلی سطح (دریائے راوی پر گیجنگ پوائنٹ) پر بنی تھی۔