Aaj Logo

شائع 09 جولائ 2023 10:09am

8 برس پہلے بغیر ویزا جرمنی پہنچنے والا شامی نوجوان میئر کیسے بنا

جنگ زدہ ملک شام سے تعلق رکھنے والے ایک پناہ گزین مہاجر نے جرمن قصبے کے میئر کا حلف اٹھا کر تاریخ رقم کر دی ہے۔

ریان الشبل نے جمعہ کو میونسپل کونسل کے ایک اجلاس میں اسٹٹ گارٹ شہر سے 30 کلومیٹر (18.6 میل) دور واقع قصبے اوسٹیلشیم کے میئر کا حلف اٹھایا۔

انتیس سالہ نوجوان آٹھ سال قبل شام میں جاری جنگ سے فرار ہو کر جرمنی آیا تھا۔

اپریل میں، 2500 نفوس پر مشتمل سوابیان کمیونٹی کے شہریوں نے 55.4 فیصد کی مطلق اکثریت کے ساتھ الشبل کو ٹاؤن ہال کا نیا سربراہ منتخب کیا۔

جرمنی کے ینگ میئرز نیٹ ورک کا کہنا ہے کہ وہ کسی ایسے مہاجر کو نہیں جانتے جو جرمنی آ کر میونسپلٹی کا میئر بن سکا ہو۔

الشبل نے اپریل میں روئٹرز نیوز ایجنسی کو بتایا تھا کہ ’یہ ایک آزاد خیال ملک ہے۔ جو بھی یہاں کچھ کرنے کے لیے تیار ہے اسے ایسا کرنے کا موقع مل سکتا ہے‘۔

بحیرہ روم کے پار سفر

الشبل 21 سال کی عمر میں دوستوں کے ایک گروپ کے ساتھ جرمنی پہنچے تھے، اور ان لاکھوں پناہ گزینوں میں سے ایک تھے جو 2015 میں اس وقت کی چانسلر انجیلا مرکل کی جانب سے ملک کی سرحدیں کھولے جانے کے بعد شام سے فرار ہوکر جرمنی میں داخل ہوئے تھے۔

سرکاری خبر رساں ادارے ڈوئچے ویلے (DW) کے مطابق، نئے میئر نے جرمنی پہنچنے سے پہلے بحیرہ روم کو پار کیا۔

جرمن زبان سیکھنے کے بعد، الشبل نے اوسٹیلہیم کے قریب ایلتھینگسٹیٹ ٹاؤن ہال میں انٹرن شپ کی جہاں انہوں نے پہلی بار یہ دیکھا کہ عوامی ادارے کیسے کام کرتے ہیں۔

فنانسنگ اور بینکنگ کی تعلیم حاصل کی تعلیم حاصل کرنے والے الشبل نے بتایا کہ ’میں نے میئر سے پوچھا کہ کیا میں یہاں پیشہ ورانہ تربیت کر سکتا ہوں۔ میں نے ایک درخواست دی اور انٹرویو دیا اور مجھے قبول کر لیا گیا‘۔

انہوں نے کہا کہ ’اپنی تربیت کے پہلے سال میں، میں جانتا تھا کہ میں یہ کروں گا لیکن سوال یہ تھا کہ کب کروں گا‘۔

ڈی ڈبلیو کی خبر کے مطابق، جرمن شہریت حاصل کرنے کے بعد، الشبل میئر منتخب ہونے سے قبل قریبی قصبے التھینگسٹیٹ میں مقامی کونسل کے لیے کام کر رہے تھے۔

Read Comments