زمان پارک میں پولیس تشدد کے واقعات کی تحقیقات کے لیے قائم مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے خلاف درخواستوں کا فیصلہ 10 جولائی کو سنایا جائے گا۔
لاہور ہائیکورٹ کے فل بینچ کے فاضل رکن جسٹس محمد امجد رفیق کیس کا فیصلہ سنائیں گے۔
مزید پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ کا پولیس کو آج صبح 10 بجے تک زمان پارک آپریشن روکنے کا حکم
جسٹس طارق سلیم شیخ کی سربراہی میں 3 رکنی فل بینچ نے فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ جسٹس فاروق حیدر بھی بینچ میں شامل تھے۔
فواد چوہدری، حماد اظہر اور مسرت جمشید چیمہ نے جے آئی ٹی کی تشکیل کو چیلنج کیا تھا۔
مزید پڑھیں: زمان پارک کے اطراف راستوں کی بندش: پنجاب حکومت کو جواب جمع کروانے کا حکم
درخواست گزاروں کے وکیل ظفر اقبال منگن نے دلائل دیتے ہوئے مؤقف اپنایا تھا کہ زمان پارک کے واقعات پر پی ٹی آئی ورکروں کے خلاف دہشت گردی کے بے بنیاد مقدمے بنائے گئے۔
عدالت نے ریمارکس دیے تھے کہ ابتدائی تفتیش کے بغیر کیسے جے آئی ٹی بنادی گئی۔
مزید پڑھیں: عمران کی درخواست پر زمان پارک کیخلاف آپریشن رکوانے کیلئے لاہور ہائیکورٹ کی سفارش
عدالت نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا تھا کہ رولز کے بغیر جے آئی ٹی کیسے کام کرسکتی ہے۔
سرکاری وکیل نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ 400 سے زائد پی ٹی آئی ورکرز کے مسلح ہونے کی اطلاعات تھیں، مسلح افراد نے پولیس پر حملہ کرکے افسروں کو زخمی اور املاک کو نقصان پہنچایا۔