کراچی میں دو روز قبل بھینس کالونی میں ڈکیتی مزاحمت پر نوجوان ٹیچر کے قتل کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔
نوجوان ٹیچر کے قتل کا مقدمہ شاہ لطیف تھانے میں مقتول کے والد کی مدعیت میں درج کیا گیا۔ مقدمہ قتل، ڈکیتی سمیت دیگر دفعات کے تحت درج کیا گیا۔
ایف آئی آر کے مطابق مدعی مقدمہ کا کہنا ہے کہ میں اپنے بیٹوں محمد اسلم، محمد اکرم، اعجاز اور گوالوں کے ہمراہ باڑے میں موجود تھا، 5 جولائی کی شام ساڑھے پانچ بجے راو سانول دودھ کے پیسے لے کر آیا، رقم گن ہی رہا تھا کہ باڑے کے گیٹ پر موٹر سائیکل پر سوار تین مسلح ملزمان آئے۔
مقدمہ کے متن کے مطابق دو مسلح ملزمان باڑے کے اندر آئے اور ایک ملزم باڑے کے گیٹ پر کھڑا ہوگیا، ان افراد نے رقم چھیننے کی کوشش کی تو بیٹوں اور گوالوں نے مزاحمت کی، جس پر ملزمان نے بھاگتے ہوئے اندھا دھند فائرنگ شروع کردی۔
مدعی مقدمہ نے مزید بتایا کہ فائرنگ کے نتیجے میں میرے بیٹے اسلم کو چہرے پر گولی لگی جس سے وہ زخمی ہوگیا اور زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہوگیا۔ دو ملزمان کو کچھ فاصلے پر گوالوں اور رشتے داروں نے پکڑا جبکہ ایک فرار ہوگیا، گرفتار ملزمان کی شناخت یاسر اور مقصود کے ناموں سے کرلی گئی ہے۔